Home » 2017 » October (page 2)

Monthly Archives: October 2017

ریاضت ۔۔۔ ثبینہ رفعت

عشق اور شاعری دونوں کٹھن ریاضت لمحے ان کے بس کا روگ نہیں جو لمبی تان کے سوجاتے ہیں یاپھر باتوں کی اکثریت میں اپناآپ ہی کھودیتے ہیں

Read More »

غزل  ۔۔۔ احمد وقاص

مجھے خواب کا روگ لگا بھائی کوئی ہے کیا اس کی دوا بھائی میری آنکھ کو چھو لے اشک اگر ہو جاتا ہے صحرا بھائی میں بنجر ہوتا جاتا ہوں کوئی اچھا شعر سنا بھائی اب مجھ سے اس کا ذکر نہ کر میں تیاگ چکا دنیا بھائی باہر تاریکی رہنے دے مرے اندر دیپ جلا بھائی

Read More »

انتہا  ۔۔۔ ثبینہ رفعت

ہم اس کو تعلق نہ مانیں جس تعلق میں جان نہ نکلے

Read More »

ھو  ۔۔۔ تمثیل حفصہ

سن مست قلندر جوگی قیس ہے چولہ نیلا سرخ سفید بالوں میں کنکر رات دوپہر اک آیت لوری ذکر سپہر دو چکر کاٹے سورج دہر بس شمع روشن، نور ہی نور اک دھند بگولہ باجے صور میت پہ رونا چیخوں چور آوازیں کسنا دورم دور فریادیں کرنا ہاؤہو اک حق اللہ ہو، اللہ ھو اک حق اللہ ہو، اللہ ھو۔۔۔

Read More »

غزل ۔۔۔ وہاب شوہاز

دعاوں میں کبھی دیکھیں اثر کہاں تک ہے پلٹ کے آئی صدا بے خبر کہاں تک ہے اک عمر ہو گئی خود کی تپش سے دور ہوئے تمہاری زلف کا سایہ مگر کہاں تک ہے کبھی تو زخم جگر پھر سے جاں کو آئے گا سفرمیں ساتھ میرے چارہ گرکہاں تک ہے یہ کائنات تو صحرائے بیکراں ہے مگر میں ...

Read More »

غزل ۔۔۔ قندیل بدر 

نور سے بنی ہوں میں نور میں ڈھلی ہوں میں دن میں جیسے ہوں سورج شب کو چاندنی ہوں میں چپ رہوں تو بادل ہوں ،رو پڑوں تو بارش ہوں گر پڑوں تو موتی ہوں سیپ میں چھپی ہوں میں جیسے میرا سایہ ہے ،پر کوئی پرایا ہے کون ہے وہ کیسا ہے سوچنے لگی ہوں میں تھی کلی بہاروں ...

Read More »

قطعہ ۔۔۔ غنی الرحمن انجم

ہر کی خواہش تو خیر ناممکن ہرکو اس کی ہر اک ضرورت دو حاکم وقت ہو رعا یہ کو جس قدر ہو سکے سہولت دو

Read More »

عقیل ملک

1 روشنی بٹ رہی تھی آیت کی ہجر کی تاب میں نے رخصت کی کر لیا کام اپنے حصے کا ہوگئی نظم اپنی ہجرت کی خامشی جس طرف طواف میں ہے اس طرف جا کے میں نے بیعت کی مجھے معلوم تھا کہ بے حس ہوں اس نے بے کار میں وضاحت کی اور پھر چیخنے لگاخود پر جس نے ...

Read More »

نظم  ۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

شکستہ گھر ہے دہکتے آنگن میں سن رسیدہ شجر کے پتے بکھر چکے ہیں پرندگاں جو یہاں چہکنے میں محو رہتے تھے خامشی کی سلوں کے نیچے دبے پڑے ہیں سلیں جو گھر کی ادھڑتی چھت سے کلام کرتی تو روشنی کو قرار ملتا قرار جس نے بجھے چراغوں کی حیرتوں کو ثبات بخشا افق سے آگے ہمارے حیلوں فریب ...

Read More »

فرعون زندہ ہیں  ۔۔۔ تمثیل حفصہ

ابولہول کی دنیا میں فریادیں جو کرتے ہیں اہراموں کے اندر سے چیخوں سے یہ لکھتے ہیں دیواروں کے اوپر بھی رنگوں میں یہ چھپتے ہیں تابوتوں کے کونے میں ” کا” نامی اک کوا ہے زندہ لاش کے سینے میں پتھر سا دل رکھا ہے سناٹا سا رہتا ہے ابولہول کی دنیا میں آج بھی ایسا ہوتا ہے فریادیں ...

Read More »