Home » 2015 » December (page 2)

Monthly Archives: December 2015

Pregnant Winds … Sarwat Zehra/ Dr Rizwan Ali

Far away two letters joined, formed a sound the roaming winds swept up. But now these winds shy away from birds, from butterflies. How softly they step—even in Spring!— as they brood upon their billowing, their new condition—pregnant winds! Now their wailing assaults my ears. They bang at my door. They need me but I stay quiet and all the ...

Read More »

غزل ۔۔۔ انجیل صحیفہ

شب گزیدہ اس سحر میں روشنی بہنے لگی یعنی مجھ میں تیری صورت زندگی بہنے لگی چاند، بادل، رات ، صحرا ، تیر ا کاندھا میرا سر ریگ زارِ خواب میں پھر چاندنی بہنے لگی کیا حسیں منظر ہے جس میں، میں بھی ہوں اور تو بھی ہے ٹین کی چھت پر برستی خاموشی بہنے لگی تیرے دل سے میرے ...

Read More »

ابھی سے ہمت ہار ۔۔۔ سعدیہ بلوچ

بیٹھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی سے ہمت ہار بیٹھے ظلمتِ شب کی طوالت باقی ہے ابھی چراغِ جبر و استبداد میں آمریت کا ایندھن اُبل رہا ہے ابھی ہاتھ شل ہیں؟ دم ٹھنڈے نکلے ہوئے ، سہمے ہوئے کوئی ہوا ہی چلے چراغِ جبر و استبداد کو ڈرانے کے لیے، بجھانے کے لیے۔ میں تو بس یہ جانتی ہوں کہ خورشیدِ سحرِ حر ...

Read More »

سوچ کے گلہ کرنا۔۔۔۔۔ سعدیہ بلوچ

جسم کی ناتوانیوں پہ گلہ سوچ کے کرناکہ اس نے اک خانہ بدوش باغی سی روح پال رکھی ہے ؛اک غصیلہ وحشی سا دل سنبھال رکھا ہے۔

Read More »

ماں نہیں جانتی ۔۔۔ سعدیہ بلوچ

ماں نے اپنے بہت سے دردوں اور تکلیفوں کا ذکر مجھ سے اس وقت کیا جب میں اس کی کوکھ میں جنس کا تعین کرنے والا وقت گزار چکی تھی پھر تب کیا جب میں صم بکم تھی اب کی ماں نے بولنے کے بجائے مجھے اپنی گزاری زندگی کی ایک نقل بنا کے دے دی ہے اور تاکید کی ...

Read More »

تعلق ۔۔۔ نسیم سید

تعلق منجمد بر فیلی تنہائی کی شامو ں میں انگیٹھی تاپنے کا سا کو ئی احساس ہے بے ساختہ سی بے سبب اک مسکراہٹ جو لہو میں تیرتی رہتی ہو یوں ، جیسے عریضوں کے دئے موجوں میں اجیالے شگن رکھیں وہ اک آ ہٹ جو سنا ٹوں میں سوچوں کے کسی دوسرا ت جیسی ساتھ رہتی ہو ۔۔۔ کسی ...

Read More »

سانولی رنگت ۔۔۔ نسیم سید

تم آ خر اس قدر کیوں رو رہی ہو ؟ بد شگونی مت کرو یہ تو دعائیں مانگنے کا وقت ہے شاید ۔۔۔ وہ۔۔۔۔ ’’ہاں‘‘ کہہ دیں چلو اٹھو یہ اپنے سارے آنسو ذات کی تکریم کی باتیں یہ اپنا آ گہی کا فلسفہ سب ضبط کے سر پوش سے ڈھانکو نظر نیچی رہے بے چارگی کی شال ماتھے تک ...

Read More »

فیض کا وجدان ۔۔۔ شمائلہ حسین

میرے ہمدم میرا دل بھی یہ چاہتا ہے کہ میں بھی جگنوؤں کی روشنی میں رات کو دیکھوں صبا کے سنگ لہراؤں ، خوشبوؤں کے قافلوں کو کھلے دل سے میں اپناؤں تمھارا نام لکھوں ہاتھ پہ مخمور ہوجاؤں نہ رہ پاؤں تمھارے بن بہت مجبور ہو جاؤں تمھارا ساتھ پاؤں اور پھرمغرور ہوجاؤں تری بانہوں کے حلقے میں کروں ...

Read More »

نئے دکھ کی پرانی کہانی ۔۔۔ قندیل بدر

سمے کے سمندر کی سیپی میں سیتا سلگتے ہوئے خوف کی سرخ چادر میں یوں چھپ رہی ہے کہ جیسے دشاؤں میں پاگل ہواؤں میں راون ہی راون ابھرنے لگے ہوں دہکنے لگے ہوں ہوس کی انگھیٹی میں انگار بن کر بھڑکنے لگے ہوں درندوں کی صورت لپکنے لگے ہوں وہ سیتا کے اس پاک دامن کی جانب کہ جس ...

Read More »

Transperances of darkness … Nida Batool

Sucking the scarlet of our beings We r doing nothing but vain Stuffing selves with empty hollowness When pragnent mind Produced the offsprings of wonders and nomadic thoughts All r having scars of ur detatchment I wish to be sterile Become a part of vaccum” A dream never dies its natural death Nida Batool Floods Heartquake Soul ache bring breathleddness ...

Read More »