میں نے اُسے درخت کے روپ میں دیکھا ہے کہسار کی کوکھ سے جنمے درخت کے روپ میں اُس کی اٹھان میں اڑان ہے اور تنے میں طنطنہ اُس کی شاخیں سلاخیں ہیں اور اُن پر بیٹھنے والے طائر۔۔۔۔۔۔ شاعر اُس کا وجود سُرخ پتوں سے بھرا ہوا ہے اور اُس کا پھل سیاہ رنگ کا ہے ذائقے میں تُرش ...
March, 2019
-
13 March
خانہ بدوش ۔۔۔ وحید احمد
نہ مْشت میں میری مْشتری نہ پاؤں میں نیلوفَر نہ زْہرہ میری جیب میں نہ ہْما اْڑے اْوپَر نہ دھڑکا ہے سرطان کا نہ زْحل کا کوئی ڈَر نہ کوئی میرا دیس ہے نہ کوئی میرا گَھر نہ ماتھے چمکے چندرما نہ تارا چھنگلی پَر پر دیکھ گلوب ہے گھومتا مِری میلی اْنگلی پر نہ الکھ جگا سنسار میں جب ...
-
13 March
نظم ۔۔۔ اسامہ امیر
ماؤں کی حالت غیر ہو رہی تھی جن دنوں متوسط طبقے میں گیت لکھے جانے لگے انقلابی گیت جس میں ایک شخص کی موت اور ایک چاقو کا ذکر تھا بیشتر گیتوں میں ایک چیخ اور آنسوؤں کی نمکیات واضح محسوس کی جاتی مائیں بیٹوں کے لئے شب بھر دعائیں کیا کرتیں اور گھروں کے دروازے کْھلے رکھتیں واپس آجانے ...
-
13 March
نثری نظم “سفر” ۔۔۔۔ اسامہ امیر
تم وینس کی وہ حسین عمارت ہو جہاں جانے کے لئے ایک کشتی بنائی اور اپنے دل سے تمہارے دل تک کا سفر باندھا جہاں شاعری جنم لے رہی تھی میرے ہاتھ بادبان بن گئے اور میرے پیر چپو مجھے پانیوں پر چلنا چاہیے تھا لیکن میں نے سہولت سے کام لیا کہ اپنے پسندیدہ شاعر کی نظموں سے ملاقات ...
-
13 March
احمد ریاض
سرودِ غزالاں نہ صوتِ ہزاراں لُٹا ہے گلستاں ، بنامِ بہاراں وہی سرکشی چشم ساقی کا ایماء وہی تشنگی ، حصّہِ مئے گساراں اُدھر فتنہ آرائیِ مہ جبیناں اِدھر چاک دامانیِ دِلفگاراں ہمیں کُشتگانِ رہ ورسمِ زنداں ہمیں باعث غارتِ شہر یاراں وہی لوگ معتوبِ دارو رسن ہیں جنہیں آج بھی ہے یقینِ بہاراں
-
13 March
قہقہہ ۔۔۔ انیس ہارون
تمہاری بے ساختہ ہنسی نے میرے انگ انگ میں زندگی بھردی پور پور کھل اٹھا تمہارا زندگی سے بھر پور قہقہہ دیر تک مجھ سے اٹھکیلیاں کرتا رہا میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ کھیلتی رہی اور میں گنگناتی رہی عرصہ بعد تمہیں اتنا خوش دیکھ کر خود کو ہلکا محسوس کر رہی ہوں تم سلامت رہو، یو نہی ہنستی رہو میرے ...
-
13 March
حسین مسرت
تمھاری نظر کی حد میرے جسم سے آگے کچھ دیکھ ہی نہیں سکتی۔ میری ذھانت اور شعور کو رد کر کے میری خوبصورتی اور کشش کے قصیدے پڑھنے والی تیری نظر کو میرا شعور اب رد کرنے لگا ہے
-
13 March
زندگی خوبصورت ہے ۔۔۔ علی داوودی/احمد شہریار
زندگی خوبصورت ہے رات کے ساتھ ستارے کے ساتھ جس کی باتیں روشنیوں کے ٹکڑے ہیں خاموشی کے ساتھ جب تم کہتے ہو خاموشی موت ہے!۔ زندگی خوبصورت ہے موت کے ہمراہ اس پرندے کی طرح جس کی آواز کی کپکپاہٹ دشمنوں کی توپوں کی خبر دیتی تھی جو نہایت قریب تھیں!۔
-
13 March
غزل ۔۔۔ عیسی بلوچ
تیری دنیا میں تعزیریں ہیں بہت نکتہ چیں میری تحریریں ہیں بہت میرے سیدھے سپنوں کی جانے کیوں ایسی پیچیدہ تعبیریں ہیں بہت میرے سر کو ہے سر تابی پہ یقیں تجھ کو دعوی ہے شمشیریں ہیں بہت اک بازی ہے زنداں کارِ جنوں کی اور تجھ کو ہے ظن زنجیریں ہیں بہت تیرے ترکش میں ناوک قسمتوں کے میرے ...
-
13 March
غزل ۔۔۔ افضل مرادؔ
سارے وعدے ریشمی زنجیر سے خواب کب مشروط ہیں تعبیر سے پوچھتا ہوں اب ہر اک راہ رو سے واسطہ کس کا پڑا تعمیر سے میں نے اس کی چاہ میں اس کو چنا ہانکتا ہے اب مجھے شمشیر سے کینوس پر ایک ویرانی سی تھی اس کا چہرا گھو گیا تصویر سے میں مسافت میں جہاں شل ہوگیا چارہ ...