Home » شیرانی رلی (page 44)

شیرانی رلی

March, 2019

  • 13 March

    پروردگار  ۔۔۔ عبدالرحمن غور

    موسمِ خوشگوار کا عالم گویا نقش و نگار کا عالم اِک طرف آہ بے رُخی تیری اک طرف انتظار کا عالم اُف تری بے نیازیوں کے طفیل مرے صبر و قرار کا عالم صلہِ محنتِ محزُوں دیدہِ اشکبار کا عالم کاش میرے لیے بھی کچھ ہوتا صبح دم نو بہار کا عالم وہ میری بیقراریوں میں نہاں حُسنِ عالی وقار ...

  • 13 March

    ایک لڑکی سے ۔۔۔ فہمیدہ ریاض

    سنگدل رواجوں کی یہ عمارتِ کہنہ اپنے آپ پر نادم اپنے بوجھ سے لرزاں جس کا ذرّہ ذرّہ ہے خود شکستگی ساماں سب خمیدہ دیوار یں سب جُھکی ہوئی کڑیاں سنگدل رواجوں کے خستہ حال زنداں میں!۔ اِک صدائے مستانہ! ایک رقصِ رِندانہ!۔ یہ عمارتِ کہنہ ٹوٹ بھی تو سکتی ہے یہ اسیر شہزادی چُھوٹ بھی تو سکتی ہے یہ ...

  • 13 March

    دولڑکیاں وہ اور میں ۔۔۔ نسرین انجم بھٹی

    آدھا جنم بیج اگر کچھ خریدا جا سکتا تھا تو وہی بکا ہوا آدھا اور ڈیوڑھی میں بیٹھ کر بتائی پوری رات جیسی زندگی اپنی شرطوں پر جی جانے والی زندگی! کہاں ملتی ہے؟ وہ برسات کے بعد دیوار میں سے جھانکتے ہوئے گھونگھے کی ست رنگی آنکھ سے آنکھ ملائے روئے جا رہی تھی شاید اْس کی بساط میں ...

  • 13 March

    میری انگلیاں برچھی تراش رہی ہیں  ۔۔۔ ترجمہ۔ نسیم سید 

    .Diana Bruce اب میری طرف دیکھو!۔ اور بتا ؤ! کہ میرے لئے میرے مستقبل کے پاس کیا ہے ؟ ہم ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے ہیں کہ ” ہم ٹھیک ہیں ” لیکن ہماری روحوں کے کھلے ہوئے زخموں سے لہو بہہ رہا ہے ہم سب مل کے اپنے اپنے زخموں کو سینے سے لگا ئے چپ چاپ انہیں سہلا ...

  • 13 March

    رضوان فاخر

    کوئٹہ میں تین نظمیں بروری کی شام۔۔ (نوشین کمبرانڑیں جانتی ہے) بے بسی عمارتوں پہ پھیلتی رہی اور زیرِ آسمان بادلوں کے پارچوں میں زرد درو کبوتروں نے اپنے پرچھپا لیے بے بسی عمارتوں پہ پھیلتی ہوئی مرے مکاں تک آگئی میں اپنے خواب زار ساتھ لے کے چل پڑا اور بادلوں کے ساتھ زرد رو کبوتروں کے نرم نرم ...

  • 13 March

    نوشین کمبرانڑیں

    بہارِبے نم و نوروز ہی نظر آئے نظر کی شاخ پہ کھلتی کمی نظر آئے تہہِ چراغ جہاں بجھ گئے ستارے بھی وہ شہرِ باد پسِ روشنی نظر آئے دْرونِ سنگ کوئی باغ ہو اْجلتا ہْوا سرِسراب کوئی ماہ لبی نظر آئے سپاہِ خاک خراباں کی کِشت میں حیراں گْلِ مْراد کی لالہ رخی نظر آئے ہے کوئی خوابِ لطافت ...

  • 13 March

    نوشین کمبرانڑیں

    بہارِبے نم و نوروز ہی نظر آئے نظر کی شاخ پہ کھلتی کمی نظر آئے تہہِ چراغ جہاں بجھ گئے ستارے بھی وہ شہرِ باد پسِ روشنی نظر آئے دْرونِ سنگ کوئی باغ ہو اْجلتا ہْوا سرِسراب کوئی ماہ لبی نظر آئے سپاہِ خاک خراباں کی کِشت میں حیراں گْلِ مْراد کی لالہ رخی نظر آئے ہے کوئی خوابِ لطافت ...

  • 13 March

    ہم تمہیں اورتمہارے فیصلوں کو منسوخ کرتے ہیں ۔۔۔ نسیم سید

    تو تم نے ایک کٹورا تیل اور سونے کے چند سکے اب اس میز کو بھی خیرات کردیے جس کے گرد بیٹھ کے تمہارے ہی جیسے عیارتاجر عورت کے حقوق کا فیصلہ کرینگے۔!۔ تم نے آ جتک عورتوں کوریوڑ کے طرح رکھنے اورگولیاں پھانک کے آ سودگی کے لمحات کو برا بھلا گزارنے کے سواکیا کیاہے ؟ اے سعود بادشاہ ...

  • 13 March

    غزل ۔۔۔ بدر سیماب

    دلیلیں غلط تھیں ، بہانے غلط تھے محبت کے سارے فسانے غلط تھے غلط تھے شب و روز وحشت کے مارے حسیں بیخودی کے ، زمانے غلط تھے غلط سلسلہ تھا تعلق کا سارا وہ اپنے غلط تھے ، بیگانے غلط تھے سفر بھی غلط تھا ، غلط ہم سفر تھے جہاں جا کے ٹھہرے ، ٹھکانے غلط تھے غلط ...

  • 13 March

    فروغ فرخ زاد ۔۔۔ ترجمہ :فہمیدہ ریاض

    چُھوٹا ہوا گھر جانتی ہوں کہ دوراک گھر سے زندگی کی خوشی جاچکی ہے رورہاہے وہاں کوئی بچہ جس کی ماں چھوڑ کر جاچکی ہے ہر گھڑی ذہن میں دوڑتا ہے نقشِ بستر کہ ہے خالی وسرد نقش اُس ہاتھ کا جس نے ڈھالا ایک پیکر وہاں ، باغم ودرد دیکھتی ہوں کنار بخاری سایہ اُس کا ہے کم زور ...