Home » Javed Iqbal (page 343)

Javed Iqbal

افسانچے ۔۔۔ آدم شیر

1۔ نمبردار اس ملک کے عوام کو ایک سازش کے تحت مذہبی نابینا بنادیاگیاتھا۔ لوگ کام دھام چھوڑکر آنکھیں بندکرکے ہجڑوں کی طرح تالی بجاتے اور ایک عجیب سی دھن جسے وہ بھجن کہتے پر جھومتے۔وہاں کابادشاہ وقت وقت پر جنتا کو مذہبی نابینا بنانے کی گھٹی پلاتارہتا۔ اس ملک میں بھجن کے لیے اٹھے ہوئے ہاتھوں کو ووٹ مان ...

Read More »

دس ضرب دو برابر صفر ۔۔۔ آدم شیر

لاہور کے شمال میں ایک پرانی بستی ہے جس کی ایک تنگ اور بند گلی میں موجود ایک کمرے کے مکان میں بلوکرایہ پر رہا کرتی تھی۔ اس شہر کی تنگ گلیاں اندر سے بڑی کھلی ہوتی تھیں۔ پہلے یہاں رہنے والوں کے دل بھی کھلے ہوا کرتے تھے۔ پھر کھلی گلیوں اور تنگ دلوں کا زمانہ آ گیالیکن تنگ ...

Read More »

بارش کے قطرے ۔۔۔ عابدہ رحمان

دن کاتیسراپہر شروع ہو رہا تھا۔ سندر بائی ’ناشتے‘ سے فارغ ہوئی۔ وہ آج بڑی گم سم تھی۔ رہ رہ کر اسے رات کو آیا ہوا وہ خوبرو ڈاکٹر یاد آ رہا تھا۔ جانے کیوں وہ ساجد نامی اس ڈاکٹر کے آنے سے کچھ بے چین سی ہو جاتی تھی۔ آج تو سندر بائی نے کپڑے ہی نہیں بدلے۔ سادے ...

Read More »

عمرؔ برناوی، بلفت جدگال، شہزاد ابراہیم

ایڈیٹر ماہنامہ سنگت کوئٹہ اسلام علیکم ۔ فروری2015 کا رسالہ اس وقت میرے ہاتھوں میں ہے ۔ جنوری2015 اور فروری2015 کے ماہنامے ایک ادبی نشست (PMAہاؤس کراچی )سے پچھلے ماہ دستیاب ہوئے تھے ۔ پڑھے پسند آئے ۔ بلوچی ادب سے کافی اور قیمتی معلومات حاصل ہوئیں۔ نسیم سید کا افسانہ بگ فیٹ”Nigger” بہت متاثر کن ہے اور بہت پسند ...

Read More »

بہادر دوست ۔۔۔ غوث بخش بزنجو

تحریر: ( بلوچی) غوث بخش بزنجو تلخیص وترجمہ:۔ محمد یوسف اسسٹنٹ پروفیسر بلوچی گل خان نصیرؔ سے میری شناسائی اُن دنوں ہوئی جب سال1928ء کو میں حصولِ تعلیم کیلئے کوئٹہ گیا۔ میَں پرائمری سیکشن میں جبکہ گل خان مڈل سیکشن میں زیر تعلیم تھا۔ بعد ازاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم ایک دوسرے کو اچھی طرح سمجھتے گئے اورایک ...

Read More »

سنگت اکیڈمی آف سائنسز ۔۔۔ سعید کرد، عابد میر، ضیاء شفیع

کوئٹہ سعید کرد سنگت اکیڈمی آف سائنسز کی ماہانہ پوہ زانت نشست زیر صدارت نا مور افسانہ نگار آغا گل منعقد ہوا ۔ اس نشست میں سب سے پہلے راقم الحروف نے روس کے قومی شاعر الیکساندر پوشکن کے ایک نظم ’’ زند نا شام‘‘ کا براہوئی منظوم ترجمہ سنایا۔ اس کے بعد ڈاکٹر منیر رئیسانی نے ہیپٹائٹس کے حوالے ...

Read More »

بلوچستان سنڈے پارٹی

* بلوچستان سنڈے پارٹی کی اصطلاحات بہت ہی جداگانہ ہیں۔ وہ تاریخی الفاظ جو عام گلی کے آدمی کے ہوا کرتے ہیں۔ یہ ڈکشن اسی تسلسل کی دَین ہے جو ’’لٹ خانہ‘‘ اور ’’ فی الحال‘‘ سے چلا آرہا ہے ۔ہم اسے برقرار اور سلامت رکھے چلے آرہے ہیں۔ مثلاً جب کسی دوست کے انتقال کی بات ہوتی ہے تو ...

Read More »

بِگ بَینگ ۔۔۔ شان گل

مست ماوند میں عام بلوچوں کی طرح مال مویشی چراتا تھا۔وہاں اُس کی بہار خان کے ساتھ زبردست دوستی تھی۔اٹھنا بیٹھنا، آنا جانا۔۔۔۔۔۔ وہ دونوں ہمیشہ ساتھ رہتے تھے۔ ایک خوش نصیب صبح وہ دونوں قریب میں مناظر بھرے’’ رسترانی ‘‘کے علاقے میں سفر پہ گئے۔مجھے اپنی جستجوکے دوران اُن محققوں ،مورخوں اورمولفوں کے اِس بیان میں کوئی سچائی نظر ...

Read More »

سورج کا شہر ، گوادر ۔۔۔ شاہ محمد مری

بلوچ مائتھالوجی اور یوں، آپ اچانک اُس گیٹ پر پہنچتے ہیں جس پر لکھا ہے : نانی مندر ،ہنگلاج کا مندر ۔اور آس پاس سرخ، نارنجی جھنڈے ہیں، بینرزپوسٹرز ہیں۔ یہ مندر ہے ، مزار ہے ،یا عبادت گاہ ،تاریخ ابھی تک فیصلہ نہ کر پائی ۔ شاید انگلش کا Shrine لفظ ہی درست ہو۔مزار، آستانہ۔۔۔۔۔۔ اتاہ بے بسی میں ...

Read More »

بلوچ اور زبانی تاریخ ۔۔۔ امین ضامن بلوچ

بلوچی زبان کے ارتقاء کو ماہرین لسانیات نے تین ادوار میں تقسیم کیا ہے جسے راقم قیاسِ اولین خیال کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ شاید ہی اس طریقہء منقسم میں احتمالیت ہو مگر تجزیے کو بروئے کار لانے میں ایک نکتہء آغاز کی ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے جو عِلماً مفروضہ ء اولی گُمان کیا جاتا ہے اور اس کی ...

Read More »