Home » Javed Iqbal (page 202)

Javed Iqbal

Axiom of Infinity —- Nosheen Qambrani

جنگلوں میں گھنی جھاڑیوں سے نکلتی ہوئی کس نے دیکھی تھیں صحراؤں میں تِشنگی ناپتی ڈر کے غاروں میں سہمے ہوئے چار۔پایوں کے تن پہ برستی ہوئی مہرباں وْسعتیں؟ ذہنِ انساں کی خستہ عِمارت کی تنگی میں آکر بسیِں سنگ سے برق تک دَورِ وحشت سے تہذیب تک کس نے دیکھی تھیں پگڈنڈیوں پہ جو لرزاں ہوئیں وْسعتیں؟ کس تخیّْل ...

Read More »

انجیل صحیفہ

جوں کیٹس کی نظم (When I have Fear) کا منظوم ترجمہ مجھے یہ خوف آتا ہے کہ میں بھی ڈوب جاؤں گا اور اپنے ذہن کی زرخیز مٹی سے چٹختے ان شگوفوں کوکبھی نہ دیکھ پاؤں گا! میں جب بھی رات کے تاروں بھرے چہرے ، محبت کے حسیں جذبے کو تکتا ہوں تو رکتا ہوں، یہ کہتا ہوں، میں ...

Read More »

غزل ۔۔۔ نعیم رضا بھٹی

اس نے بھی خود کو بے کنار کیا جس کا ساحل نے انتظار کیا آئنے میں سلگ رہا تھا لہو پھر بھی حیرت کا دل شمار کیا کورا ہونے سے پیشتر میں نے ایک اک رنگ اختیار کیا میری دیوانگی بھروسہ رکھ میں نے پانی کو بھی غبار کیا میں تو آنکھوں سے بات کرتا ہوں تم نے ہونٹوں پہ ...

Read More »

غزل ۔۔۔ اسامہ امیر

جب روشنی چمکی تو اٹھایا سرِ ساحل مٹی کے پیالے میں تھا سونا، سرِ ساحل پانی پہ مکاں جیسے مکیں اور کہیں گم کچھ ایسے نظر آئی تھی دنیا سرِ ساحل جب طے ہو ملاقات اْس آشفتہ سری سے تم اور ہی کچھ رنگ پہننا سرِ ساحل کشتی میں نظر آئی تھی جنت کی تجلی پتوار اٹھاتے ہی میں بھاگا ...

Read More »

میری مٹی مجھے بلاتی ہے ۔۔۔ آمنہ ابڑو

مجھے اک بار پھر سے گاؤں کو لوٹ جانا ہے اک کچا گھر بنانا ہے یہ آرزو ہے کہ ارادا خبر نہیں ہے مگر یہ احساس شدید تر ہے۔۔۔۔۔ شاید کبھی ایسا ہو بھی جائے۔۔۔۔ کہ زندگی کی اخیر آئے تو میں خود کو وہیں پے پاؤں جہاں مجھہ سے میرے محبوب بچھڑے تھے مجھے ان کی خوشبو اوڑھ کے ...

Read More »

مختلف شعرا کے 5 عشرے

1 عشرہ/ چوہے ارسلان احمد شاہ دولہ پہ بچوں کو چوہے بنانے کی تہمت لگی اور یہی بات ان کے مریدوں کو ان کی کرامت لگی ورنہ ایسا نہ تھا یہ تو بیمار ذہنوں پہ اک دستِ شفقت کی تعبیر تھی آستانے کو پوری تسلی سے اندر سے باہر سے اوپر سے نیچے سے پورا تلاشا گیا دستِ شفقت ملا ...

Read More »

بلقیس خان

بلقیس خان کی 5 غزلیں لگا کے نقب کسی روز مار سکتے ہیں پرانے دوست نیا روپ دھار سکتے ہیں ہم اپنے لفظوں میں صورت گری کے ماہرہیں کسی بھی ذہن میں منظر اتار سکتے ہیں بضد نہ ہو کہ تری پیروی ضروری ہے ہم اپنے آپ کو بہتر سدھار سکتے ہیں وہ ایک لمحہ کہ جس میں ملے تھے ...

Read More »

غنی الرحمن انجم 

جو روشن ہے وہی دکھتا نہیں ہے ہمارے ساتھ کیا ایسا نہیں ہے جو دنیا کیلئے راہ ہدایت اسے اب تک کوئی سمجھا نہیں ہے مسلسل تیرگی بڑھنے لگی ہے کہیں بھی راستہ ملتا نہیں ہے سراپہ آئینہ ہو ذات جسکی مقابل آئینہ رکھتا نہیں ہے نجانے کیوں تعجب ہو رہا ہے وہ جیسا تھا کبھی ، ویسا نہیں ہے ...

Read More »

رضوان فاخر

یاد کے شہرِ بے نشان سے دور دھوپ نکلی ہے خاکدان سے دور وہ ستارا عیاں ہوا لیکن پر ہوا میرے آسمان سے دور تیرے پروانے جل بجھے شب بھر شمع سے دور شمعدان سے دور پھول اور تتلیاں رہیں میرے واہموں سے بھرے مکان سے دور تجھ کو اک پھول دینے آیا ہوں جو کھلا تھا تِرے گمان سے ...

Read More »

ریاضت ۔۔۔ ثبینہ رفعت

عشق اور شاعری دونوں کٹھن ریاضت لمحے ان کے بس کا روگ نہیں جو لمبی تان کے سوجاتے ہیں یاپھر باتوں کی اکثریت میں اپناآپ ہی کھودیتے ہیں

Read More »