شاعری

غزل

مِلیں گے مجھ سے ہَستِ دائمی مِیں جو میرے ساتھ تھے پِچھلی صَدی مِیں روانی سوچ کی فالج زدہ ہے عجب سَکتہ پڑا ہے شاعری مِیں مُصّور سُولیوں پہ چڑھ گئے ہیں مناظر قید ہیں اِک کوٹھڑی مِیں کہیں آواز مِیں لَے مُنجمِد ہے کہیں سُر مرگئے ہیں نغمگی مِیں ...

مزید پڑھیں »

چادر اور چار دیواری

  حضور میں اس سیاہ چادر کا کیا کروں گی یہ آپ کیوں مجھ کو بخشتے ہیں بصد عنایت نہ سوگ میں ہوں کہ اس کو اوڑھوں غم و الم خلق کو دکھاؤں نہ روگ ہوں میں کہ اس کی تاریکیوں میں خفت سے ڈوب جاؤں نہ میں گناہ گار ...

مزید پڑھیں »

چادر اور چار دیواری

  حضور میں اس سیاہ چادر کا کیا کروں گی یہ آپ کیوں مجھ کو بخشتے ہیں بصد عنایت نہ سوگ میں ہوں کہ اس کو اوڑھوں غم و الم خلق کو دکھاؤں نہ روگ ہوں میں کہ اس کی تاریکیوں میں خفت سے ڈوب جاؤں نہ میں گناہ گار ...

مزید پڑھیں »

چلوتم ہی بتا ؤ

تم آخراس قدرناراض کیوں ہو بات تو سمجھو نہ جانے کیوں بگڑجاتے ہو ہم جب بھی کسی احساس محرومی کو مجبوری کو جبروظلم کو تصویر کرتے ہیں چلو تم ہی بتا ؤ تم نے جو تک ہمارے واسطے دستورلکھے ہیں میں ان کونسی شق ِ کونسے نہیں تو یہ کروجوتوں ...

مزید پڑھیں »

اداسی

  باغ کے ایک کونے میں ایک بوڑھا بینچ پر بیٹھا ہے۔ وہ محسوس کرتا ہے شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ جو پھولوں کے لبوں سے رس چراتی ہیں۔ ہوا میں تیرتی خنکی کی خوشبو جس میں باغ میں کھلتے ہر ایک پھول، پودے اور پتے کا لمس شامل ہے۔ ...

مزید پڑھیں »

ڈیڑھ گھنٹہ کی ملاقات

  جیسے اِک پارہِ سحاب آج کسی نے سورج کے ساتھ آویزاں کردیا ہے علیحدہ کرنے کی بہت کوشش کی بے سْود یوں لگتا ہے سورج کے سرخ لباس میں یہ بادل کسی نے بْن دیا ہے ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات آج سامنے چوک میں سنتری کی طرح استادہ میرے ...

مزید پڑھیں »

غزل

شہر نو اطوار تیری خامشی بھی ہاؤ ہؤ خواہشوں کا رقص جاری، لمحہ لمحہ چارسو اک مسلسل جنگ ہے جو لڑ رہے ہیں خاکزاد لفظ لفظ اور گیت گیت اور، دور دور اور دوبدو جو بھی سوچا اور چاہا اسکو کرتی ہے بیاں چشم و لب کی خامشی اور چشم ...

مزید پڑھیں »

کونسا ہے یہ میرے بھیترکا تجھ سے پیمان

بھور سمے کا گیان ہے تو یا شام کی گھپ خاموشی کا بھید بھرا وجدان انتم سر ہے سات سروں کا یا پھر عشق کے آٹھویں سرُکی تورانجھے پہچان کون ہے؟ کیا ہے؟ کونسا ہے یہ میرے بھیترکا تجھ سے پیمان؟ صحراؤں سی خاک اڑاتی تنہائی میں دھوپ بھری دکھ ...

مزید پڑھیں »

وہ ہمیں رلاسکتا ہے

دس سال کے صاف ستھرے بلّو کو کوئی نہیں دیکھتا مگر وہ کبھی کبھی ہمیں رلا سکتا ہے ایک روپے میں ایک روپیہ اب کچھ خریدنے کے قابل نہیں رہا اور کاغذ کے نوٹ سے پیتل کے سکّوں میں تبدیل ہو رہا ہے سات ارب ڈالر کا نیا امریکی خلائی ...

مزید پڑھیں »

آؤ ہم مل کے خواب دیکھتے ہیں

آؤ ہم مل کے خواب دیکھتے ہیں خواب جو بادلوں پہ رقصاں ہوں خواب جو زندگی کا ساماں ہوں خواب جو مثلِ اک گلستاں ہوں خواب جو روشنی بکھیرتے ہیں خواب جو سورجوں کو گھیرتے ہیں خواب جو قسمتوں کو پھیرتے ہیں خواب جو آرزو ہیں جینے کی خواب جو ...

مزید پڑھیں »