Home » شیرانی رلی » صباحت عروج

صباحت عروج

رستے لاکھ سہی کوئی بھی رہبر نہ لگے

یہ بھی ممکن ہے کہ در وا ہو مگر در نہ لگے

 

اجنبی لوگ ہیں اس پار کی بستی میں مگر

مجھ کو اس پار بھی اپنا تو کوئی گھر نہ لگے

 

ایسے بچھڑا کہ زمانے سے وہ لوٹا ہی نہیں

ہے دعا ایسے پرندے کو کبھی پر نہ لگے

 

اب کے ڈھونڈوں گی ٹھکانہ میں کوئی

دشت کے پاس

یوں سرعام تماشے کا جہاں ڈر نہ لگے

 

عکس ہے عکس ارے اس کا تقاضا بھی سمجھ

آنکھ  شیشے کا مقدر ہے تو پتھر نہ لگے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *