Home » شیرانی رلی » سوچ  ۔۔۔ سعدیہ بشیر

سوچ  ۔۔۔ سعدیہ بشیر

اگر ہم خاک میں رہتے
تمہارے ہاتھ میں رہتے
دیے کی لو نہیں بجھتی
شجر دل کا ہرا رہتا
غموں کا سلسلہ رہتا
ادائیں بھی دکھی رہتیں
جفاؤں کا مزا رہتا
نمو کی جستجو رہتی
ان آنکھوں میں نمی رہتی
یہ خالی پن جو کھلتا ہے
یہاں پر کچھ نہ کچھ ہوتا
کہیں تو حرف کچھ چبھتے
کہیں پہ زخم بھی کھلتے نہیں کوئی بھی اب مصرف
یہ دن جو نرم لگتے ہیں
سمے یہ کچھ کڑا ہوتا
اگر ہم خاک میں رہتے
تمہارے ہاتھ میں رہتے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *