Home » شیرانی رلی » فیصل ریحان

فیصل ریحان

جیون بھید

ایک سمے کی بات ہے ساری
ایک سمے کا روپ
ایک سمے ہے رات کی رانی
ایک سمے ہے دھوپ
ایک سمے دل دنیا روشن
ایک سمے اندھیاری
ایک سمے گھر آنگن چہکیں
ایک سمے چپ طاری
ایک سمے کی ہستی ساری
ایک سمے کی مستی
ایک سمے یہ بہتا دریا
ایک سمے ہے صحرا
ایک سمے کی سلجھن ساری
ایک سمے کی الجھن
ایک سمے کوئی بات نہ پوچھے
ایک سمے سب واری
ایک سمے کا بھید ہے سارا
سمے کا جیون دھارا
ایک سمے کا بھید ہے سارا

برف نامہ

شہروں شہر خبر آئی ہے برف گری ہے وادی میں
برف گری ہے شال میں, شال کے قصبوں اور بازاروں میں
برف گری ہے خانوزئی, برشور میں سیب کے باغوں پر
برف گری ہے سلیماں کے اونچے خشک پہاڑوں پر
برف گری ہے زیارت میں بیمار صنوبر جنگل پر
برف گری ہے کان کے اجڑے پجڑے ریل اسٹیشن پر
برف گری سلیازے میں انگور کی سوکھی بیلوں پر
برف گری قلات میں ان ہربوئی کے سبز درختوں پر
برف گری لکپاس پہ اور مستونگ کے سونے رستوں پر
برف گری ہے گلیوں اندر,چھتوں پہ اور دیواروں پر
لیکن تم جو نہیں آئے تو یوں لگتا ہے اس رُت میں
برف گری ہے جیسے میرے سینے کے ارمانوں پر

میں جہاں ہوں

میں جہاں ہوں
جہاں رہ رہا ہوں, وہاں
ان دنوں ہر طرف امن کا دور ہے
چین ہی چین لکھتا ہے راوی فقط
گولیوں کی جگہ پھول جھڑتے ہیں بندوق سے
خون بہتا نہیں
خاص کیا عام تک رنج سہتا نہیں
پیٹ خالی نہیں
دور تک بھی کہیں اک سوالی نہیں
تیز چلتا نہیں دوڑتا شہر ہے
یہ عجب پہر ہے
قہر بھی مہر ہے
ہر طرف ہے مسرت بھرا اک سماں
درد و غم ہیں کہاں
صرف افسانہ ہے
معنی فانی ہوئے
لفظ دیوانہ ہے
میں جہاں ہوں, وہاں
ان دنوں ہر طرف امن کا دور ہے
شہر و بازار کا رنگ ہی اور ہے
خوب زوروں پہ ہے کھیل برفاگ کا
خون میں رنگ ہے اک نئی لاگ کا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *