Home » شیرانی رلی » تخلیق ۔۔۔ انجیل صحیفہ

تخلیق ۔۔۔ انجیل صحیفہ

سکوت کو چیر کر اترتے
قطرہ قطرہ حروف
ذہن میں نمو پاتے ہیں
تو میں نظموں کو جنم دیتی ہوں
خیال کی بالیدگی
کبھی ایک جملے
کبھی ایک نظر
اور کبھی ایک لمس کی منتظر رہتی ہے
سرخ کو کاسنی ہونے کے لیے
نیلا ہمیشہ درکار رہتا ہے
تخلیق تمہارا حق ہے
اور میری ذمہ داری!۔
نظر کی دوری
سماعت کو بانجھ کردیتی ہے
نظمیں جننے لیے ضروری ہے کہ
ہمیں پستے کے درخت کی طرح
ایک ساتھ لگایا جائے
ورنہ جلد ہی دنیا میں یہ ذائقے دار خوشنما پھل
نایاب ہوجائے گا!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *