Home » شیرانی رلی » تازہ اشعار بر زمینِ دانیال طریر ۔۔۔ اسامہ امیر

تازہ اشعار بر زمینِ دانیال طریر ۔۔۔ اسامہ امیر

یار ہر بار طرف دار نہیں ہو سکتی
دھوپ ہے صاحبِ کردار نہیں ہو سکتی

نت نَئے خواب لئے سوئی ہوئی ہے کب سے
وہ پَری نیند سے بیدار نہیں ہو سکتی

با وضْو ہو کے اگر ہاتھ میں بھر لوں مٹّی
کون کہتا ہے چَمک دار نہیں ہو سکتی

شوق سے سنتی ہے غزلیں بھی وہ نظمیں بھی مری
ہاں مگر میری پَرستار نہیں ہو سکتی

کوئی ہم مشرب و ہم پیالہ نہیں ہو موجود
شام بھی ہو تو پْر اسرار نہیں ہو سکتی

جتنی تہہ دار خلا ہے مرے اندر کی خلا
شاعری اتنی طرح دار نہیں ہو سکتی

کوئی بھی چیز ہو جو دور سے دیکھی جائے
دام میں آنے کو تیار نہیں ہو سکتی

موت کی بات کریں موت کے معنی ڈھونڈیں
زندگی آپ کا معیار نہیں ہو سکتی

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *