میرے وہم و گماں مارا نہ جائے
میری دُنیا ، جہاں مارانہ جائے
خدا کے نام پر یہ خون ریزی
بنامِ دیں یہاں مارانہ جائے
بڑھا دی جائے ہر جانب وفائیں
محبت اور اماں مارانہ جائے
کسی کا حق نہ چھینا جائے یارو
کسی کو درمیاں مارانہ جائے
بہ ہر صورت حفاظت ہو گُلوں کی
گُلاب و گُل سِتاں مارانہ جائے
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...