Home » شیرانی رلی » وحید نور

وحید نور

ہوا کا دھوپ کا پانی کا راستہ روکیں
وہ زندگی کی روانی کا راستہ روکیں

جو حرف حرف میں رہتے ہیں مصلحت کا شکار
ہماری راست بیانی کا راستہ روکیں

گذشتہ عہد کے ناکام تجربوں سے کہو
نہ عہدِنو کی جوانی کا راستہ روکیں

یہ کیسا رخ ہے زمانے میں قصّہ گوئی کا؟
کہ قصّہ گو ہی کہانی کا راستہ روکیں؟

حصارِ شبنم و برفاب میں بھی رہ کر نُور
نہ اپنی شعلہ بیانی کا راستہ روکیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *