Home » شیرانی رلی » بھلے کی صدا ۔۔۔ مبشر مہدی

بھلے کی صدا ۔۔۔ مبشر مہدی

ہزیمتوں کے اس لعین دور میں
ہاں شور شوں کے بے پناہ، بے اماں سے دور میں
کسی دکھی کی آس گر نہ بن سکو
کئی دریدہ دا منوں کے ساتھ گر نہ چل سکو
بے نْور ہوتی آنکھ میں دیا اگر نہ جل سکے
بے سَمت ہو کے ڈولتی خِرد کی رو کو جسم گر نہ دے سکو
بھلا ہی تْم کیے چلو
نگر نگر بھلے کی تْم صدا ئے نودئیے چلو
سکون کی تلاش میں بھٹکتے اِک غزال کو
ہاں شہرِ پْرمَلال کو
فریبِ صد نظر کے دائروں میں اْلجھے قلبِ بے مراد کو
اْس اِ ک نِگاہِ شوق کو جو صبح کو ترس گئی
اِ ک عکس بے خیال کو جو رنگ رنگ اْجڑ گیا
وہ ناؤ جو کہ ٹھہرے پانیوں میں پل میں ڈوب کر بِکھر گئی
وہ ہاتھ جو بلند ہو رہے تھے سب وہ پیشتر ہی سب جھٹک دئیے گئے
کبھی نہ کچھ بھی ہو سکا تھا اِن سبھی کے واسطے
بھلا ہی کیے تم چلو
نگر نگر بھلے کی تم صدائے نودئیے چلو

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *