یادیں ابھارتاہے کہسار کے کنارے بہتا ہوا وہ چشمہ
ہم کو پکارتا ہے کہسار کے کنارے بہتا ہوا وہ چشمہ
مستیں توکلی کے اشعار میں ہمکتا چہرہ کھلا کھلا سا
دل میں اتارتا ہے کہسار کے کنارے بہتا ہوا وہ چشمہ
ہم نے پڑاؤ ڈالا دیکھا جہاں اجالا
ہم کو نکھارتا ہے کہسار کے کنارے بہتا ہوا وہ چشمہ
جب اس کے پاس جاؤ رنگوں میں تم نہاؤ
دل کو سنوارتا ہے کہسار کے کنارے بہتا ہو ا وہ چشمہ
اس کے قریب آکر خیمہ لگانے والے بھیڑیں چرانے والے
خود کو نکھارتا ہے کہسار کے کنارے بہتا ہوا وہ چشمہ
وہ شام کے کنارے چنگ و رباب لے کر محفل کوئی سجا کر
من میں اتارتا ہے کہسار کے کنارے بہتا ہوا وہ چشمہ
تم نے مراد اس کے دیکھے ہیں روپ کتنے
سب کو پکارتا ہے کہسار کے کنارے بہتا ہوا وہ چشمہ
ابر رواں میں تیرے خیالوں کی اوٹ میں
آنکھوں میں لے کے جاتے ہیں ہلکی دکھن اداس