Home » شیرانی رلی » غزل  ۔۔۔ بلال اسودؔ

غزل  ۔۔۔ بلال اسودؔ

خیال و خواب بہت، خواہش و سوال بہت
مگر ہم ایسوں کو لمحے کا بھی وصال بہت

میں اپنے آپ سے گم اور تو اپنے آپ میں گم
مجھے ہے عشق بہت اور تجھے جمال بہت

اَپر کلاس کے تلوؤں کو چاٹنے والے
خدا کے سامنے آتے ہیں تو مجال بہت

ارے! یہ وقت گزاری بھی کیا مصیبت ہے
جو دن میں سہل وہیں رات میں محال بہت

میں بچھڑے یار کی چوکھٹ سے لگ کے رونے لگا
پھر ایسے وجد میں آیا کیا دھمال بہت

بلا کی پیاس ہے اس کربلا کی مٹی میں
فرات ساتھ ہے پھر بھی ہوں میں نڈھال بہت

میں جینا چاہتا ہوں زندگی محبت میں
وگرنہ ویسے تو کرنے کو ہیں کمال بہت

یہ لوگ! جن کو رہے گوھر و طریر بھی کم
تو کیا خیال ہے ہو گا انہیں بلال بہت

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *