Home » شیرانی رلی » اعتراف۔۔۔۔مہدی اشرفی احمد شہریار

اعتراف۔۔۔۔مہدی اشرفی احمد شہریار

میرے ہاتھ میں ایک کیمرہ ہے
میں دیکھ رہا ہوں
وہ سارے بیج
جو کبھی درخت بن سکتے تھے
اب
ایک پرندے کی چونچ میں ہیں

ادھر کچھ دور
زمین پر
ایک بٹن پڑا ہوا ہے
جو کبھی
کسی پیرہن کی چابی رہا ہوگا

ہم دونوں سڑک پر نکلتے ہیں
زمانے ہوگئے
کسی عورت کے سڑک پار کرنے نے
سڑک کی دوسری طرف کو دیدہ زیب نہیں بنایا

مجھ سے باتیں کرو
مجھ سے باتیں کرو

آئینے کی ایجاد نے
ہمیں ہمارے چہرے دکھائے
وہ کوئی میک اپ نہیں تھا
تم سچ مچ بوڑھی ہوچکی تھی
اور مجھ میں
اس مرد کا احساس جاگ اٹھا تھا
جو اپنے جنازے کے ساتھ
گاڑی کی ڈکی میں
چیک پوسٹ سے گزرنا چاہتا ہو

ایک ایشیائی لڑکی کے ملبوسات کے رنگ
اور انگلینڈ کی خوبصورت ملکہ کے لباس کے رنگ میں چھڑی عالمی جنگ کب ختم ہوگی؟
ایک افریقی اور ایک جرمن مرد کی جلد کی جنگ
سن گلاسز اور سورج کی عالمی جنگ
تمہارے اور دوسروں کی تصاویر کے درمیان چھڑی جنگ کب ختم ہوگی؟

مجھ سے باتیں کرو
مجھ سے باتیں کرو
ورنہ
میں ریمانڈ کے دوران
سب کچھ اگل دوں گا

 

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *