Home » 2019 (page 28)

Yearly Archives: 2019

فکرِ علیل ۔۔۔ عبدالرحمن غور

(والدِ مرحوم کے مزار پر)   دُورآبادیِ گُنجاں کے چراغ جگمگاتے ہوئے تاروں کی طرح ہر جھلک میں وہ تصّور کے نقوش ترے مبہم سے اِشاروں کی طرح یوں تصّور میں آتے ہیں نظر جیسے رنگین مناظر کی بہار اِک طرف ذوقِ نظر کا یہ سماں اِک طرف تیرا شکستہ سا مزار جی میں آتا ہے لپٹ کر اس سے ...

Read More »

ہٹلر کے آخری لمحات ۔۔۔ عبدالرحمن غور

گوبلز اور ہملر سے: ۔   روس بڑھتا آرہا ہے کیا کروں جر منی پرچھا رہا ہے کیا کروں مطمئن ہوں یوں تو اب ”انجام“ ہے دل مگر گھبرا رہا ہے کیا کروں محبوبہ سے: ۔ مجھ کو معلوم ہے محبت میں کیا سے کیا جانے ہوگیا تھا میں کیسی غفلت ہوئی کہ وقت سحر پاؤں پھیلا کے سو گیا ...

Read More »

غزل ۔۔۔ اسامہ امیر

شاعر سے پوچھ جا کے جمالِ کمالِ دوست وہ ہی بتا سکے گا تجھے حسبِ حالِ دوست   پایانِ عمر میں بھی نہ خواہش وصال کی اندوختہ نہیں ہے فراقِ جمالِ دوست   یہ اور بات ہے کہ ملے بھی نہ بے دھڑک یہ اور بات ہے کہ گلے سے لگالے دوست   اک لمحہ بے دریغ سا آیا تھا ...

Read More »

خمار اُترے گا تو کھلے گا ۔۔۔ گلناز کوثر

ابھی تولہروں پہ بہتے جاؤ سلگتے رنگوں کے زاویوں سے بھنور اُٹھاؤ حیات کے دوسرے سرے سے بس ایک لمبا سا کش لگاؤ دھواں اُڑاؤ ابھی تو گہرے سنہرے پانی میں کھنکھناتی ہنسی ملاؤ نشہ بڑھاؤ دہکتے غنچوں پہ سبز جھیلوں پہ نظم لکھو ابھی بہاروں کے گیت گاؤ خمار اُترے گا تو بلا خیز ساعتوں کی خبر ملے گی ...

Read More »

سازِ سرمدی ۔۔۔ شفقت عاصمی

یہ جمہوریت اور یہ مسند تماشے مجھے لوٹنے کے بہانے ہیں سارے   یہ ایوانِ بالا، یہ منصف کدے سب مری ذلتوں کے ٹھکانے ہیں سارے   سفر برق و آتش، محلاتِ شاہی مرے واسطے تازیانے ہیں سارے   یہ پرچی کی طاقت، یہ رائے کا حق بھی نظامِ کُہن کے فسانے ہیں سارے   ”سفر کٹ رہا ہے، کوئی ...

Read More »

رات بھی ایک بلیک ہول ہے ۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

نہیں ایسی کوئی بھی رات جس کا کہیں سورج کوئی نہ منتظر ہو رات بھی ایک بلیک ہول ہے جس میں دن کی روشنی دفن ہوجاتی ہے اور اگلے دن اسی بلیک ہول کی کوکھ سے ایک نیا سورج جنم لیتا ہے صبح کا پیغام لاتا ہے دوپہر کو سورج اپنے عروج پر پہنچتا ہے پھر سورج ڈھلنے لگتا ہے ...

Read More »

قوم کی ایک خادمہ سے ۔۔۔ عبدالرحمن غور

وہ نغمہ اُلفت پھر اک بارسنا جاؤ لللہ سمجھ جاؤ خورشید چلی آؤ   ویران ہے دل میرا برباد تمنا ہوں جو کام نہ آئے کچھ وہ تلخی دنیا ہوں نے طالبِ عشرت ہوں نے ساغر ومیناہوں خودبھول گیا مجھ کو معلوم نہیں کیا ہوں   ایامِ گزشتہ کی کچھ بات بتاؤ لللہ سمجھ جاؤ خورشید چلی آؤ   آؤ ...

Read More »

مزدور ۔۔۔  شفقت عاصمی

یہ گھومتا پہیہ تم سے ہے یہ جیون سب کا تم سے ہے تم بیٹے ہو اس دھرتی کے سب مان ہمارا تم سے ہے قسمت میں تمہارے تاریکی یہ روشن دنیا تم سے ہے یہ درانتی شان تمہاری ہے اور سُرخ ستارا تم سے ہے قبضہ گیروں، شیطانوں کو اب موت کا دھڑکا تم سے ہے وہ غاصب، جھوٹے ...

Read More »

غزل ۔۔۔ عیسی بلوچ

باد  صر صر  کے مارے ستائے ہوئے ہم نہیں ایسے صحرا  میں آئے ہوئے ظلم سہنے کی عادت میں خلق ِ خدا سہتی جاتی ہے  سر کو جھکائے ہوئے تم نے جس حال میں لاکے چھوڑا ہمیں ہم  نہ  اپنے  ہوئے  نا  پرائے  ہوئے پانیوں  کا  سفر  از  کجا  تا نظر ہم ہیں خستہ سی کشتی اٹھائے ہوئے شوق ِ ...

Read More »

تماش بین آنکھیں ۔۔۔ ثروت زہرا

 سوگوار ہزاریوں   تابوتوں کی ترتیب میں تمہارے سوجے ہوئے پپوٹوں سسکتی آہوں خالی گودیوں  اور جھریوں کو دیکھ کربھی خاموش رہنے والوں کو بنجر آنکھیں لگا دی گئی ہیں یہاں لاشوں کی گنتی سے  جمع اور تفریق کا کاروبار کرنے والی ساری آوازیں خوف سے آئیں بائیں شائیں بک رہی ہیں اسکرینوں اور انٹرنیٹ کی اونچی مچان پر جمی ...

Read More »