Home » 2018 » November (page 4)

Monthly Archives: November 2018

محسن چنگیزی

ہمارے واسطے اب تو ہمارے واسطے اب تو کیلنڈر میں کسی آسان دن کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور ایسا بھی نہیں ہم کو بھلے دن کی کوئی خواہش نہیں ہے ہمالہ جیسے مشکل وقت کو سنگاب کرنے کے لیے تیشہ نہیں توناں سہی ۔۔۔لیکن ہمیں یہ حکم پہنچایا گیا ہے کہ ضرب المثل سے ہم کچھ تو سیکھیں سوئی ...

Read More »

گلناز کوثر

سفر تھکے تھکے سے پاؤں دْور منزلوں کے سلسلے عجیب سے وہ سامنے پڑاؤ بھی مگر نہ جانے کیوں ہر ایک بار پھیلتے رہے ہیں سامنے نگاہ کے یہ رنگ ہیں کہ راستے بڑھی ہے لہر کاٹتی ہے کلبلاتی ڈوریاں یہ لہر درد کی ہے یا کچھ اور ہے عجیب ہے تھکے تھکے سے پاؤں اندھے راستوں پہ بیکراں مسافتیں ...

Read More »

قندیل بدر

کیا حکم ہے میرے آقا سنو لوگو !۔ مرے ہاتھوں میں جادو ہے مَیں دن کو رات کر سکتی ہوں اور سورج کو چھو منتر تمہیں یہ سن کے بھی ہیبت نہیں ہوتی تمہیں وحشت نہیں ہوتی لو پھر تیار ہو جاؤ تمہیں حیران کر دوں کیا تمہیں رستہ بھلا دوں گھر سے مسجد کا تمہارے من کے مندر میں ...

Read More »

کے بی فراق

مجھے شاہی بازار میں رہنے دیں ابھی ابھی وہ سیمیں تن بالکونی پر آئی تو وقت کے پھیرے ازخود پرکار کی صورت دائرہ در دائرہ پھیل رہے تھے اور کہیں اس وقت کے نین نقش میں ایسے سیمیں تن کی مہک ان گلیاروں سے کمل روپ کی مہکار پہن کر یوں پھیل رہی تھی کہ اوپر کسی بالکونی میں آواز ...

Read More »

کشور ناہید

بدن کا ہدیہ (Body organ donation) جب میری روح پرواز کر جائے گی کتنا شاداب ہوگا وہ بدن جس میں میرا دماغ لگایا جائے گا اور وہ دل جب کسی جسم میں دھڑکے گا تو شہنائیاں گونجیں گی میں تو چاہوں گی میری زبان سچ بولنے والے منہ میں لگادی جائے جس دن کسی چشم کورکی مایوسیاں ، میری آنکھوں ...

Read More »

فیض محمد شیخ

سیل خاموشی ہے لیکن نام نہاد خموشی گھڑی کی سوئی ٹک ٹک کرتے کان کا پردہ پھاڑ رہی ہے دل کی دھڑکن شور مچا کر ذہن پہ پتھر مار رہی ہے بے چینی ہے جسم کے خلیے اک دوجے کو نوچ رہے ہیں زخم ہیں جن پر مرہم بھی اب زہر لگے ہے تنہائی ہے رات اندھیری چھائی ہے اور ...

Read More »

فیصل ندیم

میر ی غزلیں ذرا پہلے میں جب اپنے ارادے تمھیں میسج میں لکھ کر بھیجتا تھا ان کہے رشتوں کے پیکج پر مری انگلی کی پوریں لفظ لکھتی اور نقطے بولتے تھے اسے لکھنا سمجھنے سے زیادہ ہو گیا ہے تصور تک جسے آورد کے پہلو سلیقے سے بٹھایا تھا کہیں آمد کے رستے بے لبادہ ہو گیا ہے زرا ...

Read More »

فیصل ریحان

جیون بھید ایک سمے کی بات ہے ساری ایک سمے کا روپ ایک سمے ہے رات کی رانی ایک سمے ہے دھوپ ایک سمے دل دنیا روشن ایک سمے اندھیاری ایک سمے گھر آنگن چہکیں ایک سمے چپ طاری ایک سمے کی ہستی ساری ایک سمے کی مستی ایک سمے یہ بہتا دریا ایک سمے ہے صحرا ایک سمے کی ...

Read More »

فہمیدہ ریاض

تم بالکل ہم جیسے نکلے اب تک کہاں چھپے تھے بھائی وہ مْورکھتا، وہ گھامڑ پن جس میں ہم نے صدی گنوائی آخر پہنچی دوار تمہارے ارے بدھائی، بہت بدھائی پریت دھرم کا ناچ رہا ہے قائم ھندو راج کرو گے؟ سارے الٹے کاج کرو گے اپنا چمن تاراج کرو گے تم بھی بیٹھے کرو گے سوچا پوری ہے ویسی ...

Read More »

فاطمہ حسن

الاماں، الحذر، المدد الا ماں تازیانے گنہ گا ر ہاتھوں میں ہیں بے گناہوں کی خیر وہ جو قاضی عدالت گواہوں ، سند علم و دانش ، قلم اور تحریر سے منسلک اک روایت کی تہذیب تھی وہ کہیں کھوگئی اک سفر ایک لمبا سفر رک گیا کس لیے رک گیا؟ الحذر مبتلائے جنوں یہ درندہ صفت وحشی جلاد لڑتے ...

Read More »