Home » 2018 » September (page 2)

Monthly Archives: September 2018

کن فیکون ۔۔۔ ثروت زہرا

پنکھ کھولے گی تو خوشبوں کی زباں بولے گی ہونٹ کھولے گی تو حیرانئی جاں بولے گی آ نکھ تو کھول ہوا اپنی زباں بولے گی وہ ترے عکس میں پھر اپنا نشاں بولے گی پنکھ تو کھول ہواوں کا بلاوا ہے تجھے روشنی دیکھ گھٹاوں نے بلایا ہے تجھے تیری چوٹی میں زمانوں کا نشاں رکھا ہے ہر کرن ...

Read More »

میں کیا کروں ۔۔۔ گلناز کوثر

خموش ہوں کئی دنوں سے اور شگاف پھیلتا ہی جا رہا ہے کھا رہا ہے رات دن وجود کے ثبوت میں یہ دل دھڑک دھڑک کے تھک گیا ہے پھر بھلا میں سو رہوں ۔۔۔کہ رو پڑوں کوئی ہنر بھی کام آنہیں رہا میں چیختے ہوئے کواڑ کھول دوں۔۔۔میں بول دوں جو تم کہو تو چپ رہوں مگر سوال ہی ...

Read More »

غزل ۔۔۔ ڈاکٹر منیر رئیسانی

گلِ نایاب کی مہکار لیے پھرتا ہوں یہ جو میں خواب کے انبار لیے پھرتا ہوں شورشِ دل کو لیے دشت میں جا ٹکتا ہوں دشت کو پھر سرِ بازار لیے پھرتا ہوں کس کی آواز پہ کِھلتے چلے جاتے ہیں گلاب کس چہک کے لیے اشعار لیے پھرتا ہوں معجزے جس کی ہتھیلی پہ دھرے رہتے ہیں اْس کی ...

Read More »

نظم ۔۔۔ رضوان فاخر

دیواروں کے اندر لہکے کھیت سرابوں کے خشکابوں کے مہکے دل خوشبو سے گلابوں کی مدھم ہوگئے ساز ویرانوں کے لب پر چہکی پانی کی آواز چھلک اٹھے اس من موہنی کے دودھ بھرے چھاگل کھڑکی سے سر پٹخا ہوا نے دیپ ہوئے پاگل

Read More »

غزل  ۔۔۔ عبداللہ شوہازؔ 

تئی چڑکّیں زہیراں کہ بال رودینتگ دلا من چند دگہ نوکیں نہال رودینتگ تنکّیں مہراں منی روچ بہہ نہ کنت ساہگ چو کیچ ئے ہاکا من سبزیں چنال رودینتگ نہ بیت چوں کو کو ئے آواز بہ گش زمانگ وت بہار ئے موسما کہیراں کہ ٹال رودینتگ اے غم چو کہسری آہوگا لامو اِنت ہردیں من دست مُشت ءَ سرا ...

Read More »

یاد آتی ہے ۔۔۔ کاوش عباسی

اپنی اپنے ماں باپ کی اپنے بھائی بہن کی اپنے وطن کی غْربت یاد آتی ہے سکول کے پیارے لڑکے لڑکیاں اتنے معصوم ، اِتنے جِیوَت ، اتنے تیز اْنکے اْنکی اْستاد اْن کے ساتھ شہر کے پارک میں جِسمانی مشقیں کرتے ہیں شہر کی صاف اَور سر سبز اَور سجِیلی سڑکوں یعنی سائیڈ واکس پر (واپس سکول کی جانِب ...

Read More »

صنوبر الطاف

قلم جدائی پہ نو حے لکھتا ہے تمہارے جانے کا یہ نوحہ ساری کائنات نے میرے ساتھ لکھا ہے ہم سب فراق نصیب ، ہجر کا موسم اوڑھے ایک دوسرے سے پیٹھ موڑے بیٹھے ہیں جدائی کے پتے بالوں میں الجھے ہیں اور چائے کی پیالی پر موت تہہ جمانے بیٹھی ہے ہماری زبانوں پر برف جمی ہے اور آنکھیں ...

Read More »

جھوٹ  ۔۔۔ افتخار عارف

ہمارے اِس جہان میں سنا ہے ایسے لوگ ہیں کہ جن کی زندگی کے دن کِھلے ہوئے گلاب ہیں سجے ہوئے چراغ ہیں گلاب! جن کی نکہتوں کے قافلے رواں دواں چراغ! چار سو بکھیرتے ہوئے تجّلیاں سنا ہے ایسے لوگ ہیں ہمارے اِس جہان میں خدا کرے کہ ہوں مگر نہ جانے کیوں مجھے یہ لگ رہا ہے جیسے ...

Read More »

تین غزلیں ۔۔۔۔ اُسامہ امیر

پہلی غزل دیوار پر نمی ہے تری رخصتی کے بعد اب چیخنا فضول ہے اس خامشی کے بعد کچھ لوگ بے تحاشہ ہنسے جا رہے تھے اور کچھ لوگ رو رہے تھے کسی کی ہنسی کے بعد میلے میں وہ نگاہ سے اوجھل ہی کیا ہوا دیکھا نہیں کسی نے کسی کو کسی کے بعد تم کو خدا نے چاند ...

Read More »

میں دیکھتی رہوں! ۔۔۔ نجیبہ عارف

یہ چرب زبان عورتیں یوں دھول جھونکتی پھریں فقیرِ عشق کی نظر میں خاک ڈالتی چلیں مگر میں دیکھتی رہوں!۔ شکم کی راہ سے اتر کے دور تک نکل گئی نظر فریب عکس کی لطافتیں کہاں کہاں اثر کریں مگر میں دیکھتی رہوں!۔ خود اپنے اپنے بیش و کم، ۔ حساب اپنی عمر کے برابری کی فکر میں کہاں کہاں ...

Read More »