Home » 2018 (page 6)

Yearly Archives: 2018

نسیم سید

تو کا غذ کن انکھیوں سے دیکھتا ہے۔ مسکراتا ہے کسی خوشبوکا نم پرتوں سے چٹخی ، بھْربھْری مٹی پہ تن کی رچ کے برسے نیہہ تک سیراب کرجائے کوئی آواز آ ہستہ، بہت آ ہستہ دھیمے نرم سے لہجے میں سوچوں کے مضافاتوں سے آ وازیں دئے جائے کوئی لہجہ کلا ئی تھام کے اندرکہیں کونے میں بیٹھا دیرتک ...

Read More »

عرفان شہود

یہ دل جو کائنات ہے یہ رات جو مشقتوں کو ڈھانپتی ہے نیند کے خمار سے گھٹن کو توڑتی ہے ایک وار سے ہمارے دل کی رات میں دہائیاں ہماری کائنات میں دہائیاں گلوب کی پرات میں دہائیاں اْتھل پْتھل اْتھل پْتھل ہمارے دل کی رات میں ہیں برچھیاں لہو کے رنگ سینچتی ہیں دیویاں ہزار دیوتاؤں کی بجھارتیں ضعیف ...

Read More »

عیسی بلوچ

نظم  جیون کی گردن پہ پڑی شکم کی تیز آری نے نوکری سکھادی خواہشوں کے بطن سے جنمی حاجتوں نے غلامی کی راہ دکھلادی من کے سونے چاندی سے پیتل کی شکلیں بنانے کا شوق رفعتوں کو چھونے کی تمنا نے عطا کیا لذتِ انکار کے میٹھے ذائقے میں چرب زبانی کی کڑواہٹ جسمِ بے سر کو ” سر ” ...

Read More »

عصمت دُرانی

خواب دھمم دھمام ڈھول پر وہ دلنواز موگری برس پڑی تو خلق کے ہجوم ناچنے لگے فضائیں ناچنے لگیں ہوائیں ناچنے لگیں وہ جوش ، وہ خروش رونما ہوا کہ عرش سے زمیں کو جھانکتے ہوئے نجوم ناچنے لگے مگر یہ خواب دیر تک چلا نہیں (سراب جوئے آب میں ڈھلا نہیں) کہ دفعتاً نگاہ میں وہ دلنواز موگری چمک ...

Read More »

عمران ثاقب

ادھورا وقت نے جب سے جنم لیا ہے تب سے ہی سب کو لاحق ہے لمحے گننے کی بیماری ہر پل بس گھڑیال سواری دوڑ دھوپ بھاگم بھاگی میں خود سے نہ ملنے کی فرصت نہ ہی ٹہراؤ سے سنگت نہ خاموشی سننے کی مہلت لفظوں کے اوسان خطا سے بے چینی، باتوں میں عجلت سنجیدہ چہروں پہ طے ہے ...

Read More »

علی محمد فرشی

کوہِ ندا کا پرندہ تم نے سچ ہی کہا “وقت مرہم نہیں” اور اعداد تو اژدھے ہیں جو گِن گِن کے پل پل نگلتے ہیں سانسیں ہماری ہر اک رشتہ چن چن کے کھاتے ہیں جس کا پتا بھی نہیں ہم کوچلتا ہمیں اپنے پیاروں کی چوسی ہوئی ہڈیاں ایک مدت گزرنے کے بعد اپنے خوابوں کے ملبے سے ملتی ...

Read More »

علی سعید 

نظم ایک ساحل پر آباد دو سمندروں نے ایک جڑوا ں خواب دیکھا جس میں پائے جانے والے باشندوں کا ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا ممکن تھا جس کے ہر فرد کے دائیں گال پر موجود تل ان کی یکسانیت کی علامت تھا جس سے یکساں خوشبو آتی تھی اور جس کے باشندوں کے کاندھوں پر بیٹھنے والے فرشتے ...

Read More »

علی بابا تاج

سال 2015 کی آخری نظم شام کو مرہم ہولینے دو زخم پرانے روح میں اترے چیخ رہے ہیں تم ہی جانو میرے دکھ تو سانس سے لے کر تارے چاند یہ سارے سورج مٹی خوشبو اور لہو ہیں میرے دکھ کو سمجھو تو میری چپ کو سہنا ہوگا سب ضمیر۔۔۔گویاچپ (انسانی جان کی ارزانی پر تماشائی میں ہم بھی شامل ...

Read More »

عرفان شہود

لا تقنطو۔۔۔ میں اپنی آنکھوں کے کھارے دریا بجھا رہا ہوں میں اپنی آنکھوں کو آج پتھر بنا رہا ہوں خدا کی دھرتی کے لوگ اچھے نہیں رہے ہیں عقیدتوں کی ہر ایک مسند پہ حیرتوں کے سوالنامے بکھر گئے ہیں یہ نوع انسان محترم ہے؟ ‘‘وہ لاش دیکھو کہ جس کے سینے میں پھر صلیبیں گڑی ہوئی ہیں نحیف ...

Read More »

عبداللہ شوہازؔ 

دود ءِ سستگیں اوتاک اد آ جہان منی مارگانی واہند اِنت تئی اوں پرپکیں بالاد لیبویے پرشتگ کہ دود ئے سستگیں اوتاک چو النگا انت نگاہاں شانک دیاں بندیاں نگاہانی گوئزانت روچ منی چہر ااشکریں سال ئے نہ گنداں مونِسے ہر چاریں گیدی ئے کنڈاں بزانت راز امنی کیگد ئے ملوری ئے کہ وہدے نندی حیالانی سارتیں منگیر ا تماہ ...

Read More »