Home » 2015 (page 40)

Yearly Archives: 2015

تو کہیں آس پاس ہے دوست ۔۔۔ ڈاکٹر عطاءاللہ بزنجو

محمد رفیق گیتوں کی دنیا کا بادشاہ ایک انمول درخشاں ستارہ، درد بھری آواز، دکھوں کے سمندر کی لہروں کو جلا بخشنے والا، تو عشق ہے تو میں حسن ہوں تو مجھ میں ہے اور میں تم میں، گنگا کی موج اور جمنا کا تارہ، شباب جس کا نشے میںخود ہی چُور چُور تھا، ہوئی شام تو اُن کا خیال ...

Read More »

سائیں کمال خان ۔۔۔ امان اللہ خروٹی

سائیں کمال خان شیرانی کی چوتھی برسی منائی جارہی ہے۔ سائیں بابا خان شہید کے دیرینہ رفیق کار تھے سائیں بابا جب طالب علم تھے اس وقت آپ نے سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اور اس وقت سے برصغیر میں ہونے والے حالات وواقعات پر گہری نظر تھی ان حالات نے سائیں بابا کو ملازمت چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ ...

Read More »

سورج کا شہر ، گوادر ۔۔۔ شاہ محمد مری

بلوچی ضرب المثل ہے کہ ” انسان کی پہچان یا سفرمیں ہوسکتی ہے یا جیل میں“ ۔ جیل میں تومیں، صرف جیندخان کے ساتھ رہا ہوں مگر وہ بھی مختصر وقت کے لےے۔ ہم دونوں کے بیرک بھی جدا تھے۔یہ ضیاءالحقی مارشل لا کا زمانہ تھا۔ ہم افغان انقلاب کے دفاع میں ،حمید بلوچ کی شہادت کے خلاف جدوجہد میں ...

Read More »

آواچک، پہ وانگ و زانگا ۔۔۔ گلزار گچکی

اے گپا ھرچ سرپدی ایں مردم زانت کہ بے وانگ و زانگا ھچّ راج دیمروی نہ کنت۔ علم و زانت، سائنس و ٹیکنالوجی و پٹ و پول اَنوگیں تینز رواجیںجھانا دیمروی ئے ھژدریں لوٹ اَنت۔ پدمنتگیں راجانی پشت کپگئے بنکی سوب علم دربرگا چہ دور بوھگ او اے تکا زلورئیں گامگیج ئے نزورگ اِنت۔ رپورٹانی ردا بلوچستانا ھپتاد در سد ...

Read More »

عبداللہ جان قندھاری ۔۔۔۔ زیارمل

عبید اللہ جان ابتدائی طور پر کسی کی دوکان پر چپل سازی کا کام کیا کرتا تھا ۔ لیکن اس سے گھر گر ہستی کا نظام نہیں چلایا جاسکا۔ تو اسکے بعد معماری کا کام شروع کیا ۔لیکن یہاں بھی زندگی کی گاڑی آگے نہیں چلائی جاسکی۔ جبکہ بعد ایک مقامی تسبیح ساز حاجی ناد ر خان کے ساتھ تسبیح ...

Read More »

صحرا کی سیاحت ۔۔۔ صدر الدین عینی / شان گل

میں اپنے استاد ملّا عبدالسلام کے ہمراہ محلہ نامی گاﺅں جانے کے لئے شہر سے نکلا ۔ اُس کا گھر وہاں تھا ۔ وہاں سے میں اپنے نانا نانی کے گاﺅں چلا گیا۔ میرا چھوٹا بھائی وہاں نانی کے پاس رہتا تھا ۔ مگر وہاں ایک بہت ہی المناک خبر میری منتظر تھی ۔ میرا سب سے چھوٹا بھائی جسے ...

Read More »

ہم تو مرتے رہے ۔۔۔ کاوش عباسی

ہم تو مرتے رہے اور وہ اور جیتے رہے پھولتے اور پھلتے رہے سب حساب اور سارے نصاب اُلٹے پڑتے رہے ہاتھ ملتے رہے ہر نیا دن ہی اُن کے لےے اِک نئے اور مضبوط تر اِتفاق اور مشیت کی اُن پر سنہری عنایت کی مانند اُبھرتا رہا جیسے شاہِ مِقدر کی جانب سے صدیوں کی نسلوں کا آبِ حیات ...

Read More »

April 2015 Back Title

Read More »

April 2015

Read More »

بسلسلہ عالمی یوم خواتین ۔۔۔ علی بابا تاج

مرد ہو یا کہ زن زندگی ایک بار سب کے حصے میں ہے درد اور چین کی یوں تو اب ہر گھڑی سب کے قصے میں ہے وقت ہے قصہ گو وقت رکتا نہیں آدمی آج بھی گردشِ وقت میں اپنی تاریخ میں ہے الجھتا ہوا خواب ب±نتا ہوا اپنے آغاز سے تا بہ انجام یہ نصف دو نیم ہے ...

Read More »