Home » شیرانی رلی (page 43)

شیرانی رلی

April, 2019

  • 16 April

    نہیں سمجھا ۔۔۔۔ سلیم شہزاد

    لہوشمشیر پہ چمکا ، نہیں چمکا وہ میرا مدعا سُن کر ذرا سا مسکرایا اور فرمایا، نہیں سمجھا سو میں نے بھی غنیمت جان کے سارے پھپولے داغ دل کے جالے ، والے اُس سے کہہ ڈالے یہ ذائقہ کسیلا ہے زباں پر آگئی نا تھر تھراہٹ طبیعت میں حزیمت بھی ہوئی محسوس پھر آخر پہ طے پایا اگرچہ رات ...

  • 16 April

    سرمایہ دار سے ۔۔۔۔ عبدالرحمن غور

    نالہِ دلفگار کا عالم جیسے ہنگامہ زار کا عالم میں نے دیکھا نہیں کہیں ایسا ترے اِس اقتدار کا عالم مرے کارِ دراز کی دنیا ترے لیل و نہار کا عالم تری بد کاریوں کا صدقہ ہے عرصہِ کا ر زار کا عالم مری مجبوریوں کا ہنگامہ یہ ترے اختیار کا عالم مری بربادیاں ترے ہاتھوں دیکھ یہ خار زار ...

  • 16 April

    عیسی بلوچ

    دریا ہو کہ صحرا کوئی بن ہو کہ نگر میں ان دیکھا کوئی رنگ مسلسل ہے سفر میں ہر رنگ میں ہوتا ہے نئے رنگ کا پرتو ہر چند کہ بے رنگ ہیں سب رنگ نظر میں اک رنگ ہے جس رنگ کا چرچا نہیں ہوتا حلقہ کیے بیٹھا ہے کہیں دیدہِ تر میں بجھتے ہوئے رنگوں سے حزیں آنکھ ...

  • 16 April

    کار پوریٹ میڈیا ۔۔۔۔ ڈاکٹر منیر رئیسانڑیں

    تم کبھی بے بسی سے روئے ہو؟ تم نے برسات کی حسیں رُت میں چھت کے گرنے کا خوف جھیلا ہے ؟ کیا کبھی دھوپ میں جھلسی ہے تمہاری رنگت سخت سردی میں وہ لمحہ کبھی گزرا تم پر؟ انگلیاں لگتا ہے جب ہاتھ سے جھڑ جائیں گی چکھ کے دیکھا کبھی کیا ہوتا ہے گدلا پانی؟ رات کاٹی ہے ...

  • 16 April

    امکان ۔۔۔۔ فاطمہ حسن

    کیسے کاٹی چھہ برس بَن باس بِن سنے آواز بِن ہنسے اُس سنگ بِن تھامے وہ ہاتھ بِن سنگت لمحات دے دے شکتی صبر کی دیوی بیتے اِک دن کٹ جائے دو رات

  • 16 April

    نظم ۔۔۔۔ حامد علی سید

    ردیف اور قافیے سے آزاد لیکن تہہ داری اور فکر رسا کا مُرقع کہیں پرغم کانوحہ کہیں پرجشنِ شادی ہماری زندگی بھی نثری پیرائے میں لکھّی ایک نثری نظم ہے شاید!

  • 16 April

    تمہاری سالگرہ کے دن ۔۔۔۔ اسامہ امیر

    میں تمہارے ہونٹوں سے نظم چرانے کی خواہش رکھتا ہوں مجھے یقین ہے امرت کا رس یہیں سے کشید کیا گیا اور کائنات کا تصرف اِسی حْسن سے تخلیق ہوا زوال کے وقت تمہارا بالکنی پہ آنا ٹھیک نہیں میں فرسودہ روایات کا قائل نہیں مگر سورج تمہارا رنگ چرانے میں کامیاب ہوجائے گا تمہارے دائیں گال پر کالا نشان ...

  • 16 April

    گواھی ۔۔۔۔۔ عابد حسین عابد

    مبلغ سچ نہیں کہتا مورخ جھوٹ لکھتا ہے انہی کی عقل ناقص ہے خدا نے دستِ قدرت سے تمہیں پورا بنایا ہے زمیں کے زر پرستوں نے تمہیں بھی جنس میں تبدیل کر ڈالا سنو آدھی نہیں ہو تم مراہونا تری پوری گواہی ہے اور اس سے معتبر کوئی گواہی اور کیا ہو گی

  • 16 April

    غزل ۔۔۔۔ عیسیٰ بلوچ

    میں جو بھی تھا برا نہ تھا ! میں ضم ہوا برا ہوا میں دور تھا تو ٹھیک تھا ! بہم ہوا برا ہوا عجیب تھا کتابِ زندگی کا بابِ دوسرا جو زعم اپنی ذات پر تھا ! کم ہوا برا ہوا میں ایک بار دل کی بات مان کے جو چپ ہوا وہ ایک بار کیا جو دم بہ ...

  • 16 April

    احمد ریاض

    ذکرِ جمالِ رُوئے نگاراں کریں گے ہم بزمِ وفامیں شمع فروزاں کریں گے ہم مجنوں کو دشت دشت بھٹکنے نہ دیں گے ہم محمل کو کہکشاں سے درخشاں کریں گے ہم بزمِ جہاں کا رنگ نکھاریں گے خون سے دامان زندگی کو گُل افشاں کریں گے ہم تاروں کو رفعتوں پر اگر ناز ہو تو ہو ذرّوں کو رُوکشِ مہ ...