Home » شیرانی رلی (page 27)

شیرانی رلی

January, 2020

  • 11 January

    گلناز کوثر

    مراجعت   میں انسان ہوں اور میں انسان ہونے سے گھبرا گیا ہوں ……۔ میں گھبرا گیا ہوں بہت چلچلاتی ہوئی دھوپ سے ……۔ شور کرتے ہوئے شہر سے…۔ بھوک سے……۔ اور گلے میں پھنسے آنسوؤں کی چبھن… درد کی لہر سے جو مسلسل مرا جسم جکڑے ہوئے ہے کروں کیا دہکتی ہوئی سرخ چنگاریوں کا جو میرے لہو میں ...

  • 11 January

    طمانچہ ۔۔۔ صباحت عروج

    درزی بھائی!۔ یہ لوکپڑا۔۔۔۔۔کالاکپڑا روشن دن کے عین مخالف اندھیرے سا کالا اور اس کپڑے سے اک سی دو برقعہ ماں کہتی تھی دہی کی عزت ہی عزت ہے اپنے آپ کوآپ سنبھالو وقت ہی کچھ ایسا ہے بھائی!   اور بچے گا جتنا کپڑا اس سے سی دو اور اک برقعہ۔۔۔   برقعہ میری زینب کا نہیں جی کپڑا ...

  • 11 January

    مجھے گمان ہی رہا ۔۔۔ گلناز کوثر

    مجھے گمان ہی رہا نئی سویر کے  بطن سے پھوٹ کر بہے گی نور کی ندی فضا میں تیرنے لگیں گی چاہتوں کی تتلیاں خزاں کا خول توڑ کر بہار سر اٹھائے گی مجھے گمان ہی رہا ہرے بھرے جہان کا اگرچہ میرے سامنے سروں کی فصل کٹ رہی تھی آسمان سرخ تھا ہوا کی بند مٹھیوں میں نفرتوں کے ...

  • 11 January

    وقت کی مسافت پہ ۔۔۔ گلناز کوثر

    یاد ہے اْس گھڑی شام تیزی سے گرتی چلی جا رہی تھی درختوں کے پیچھے اجالے کے ریزے لڑھکنے لگے تھے سیہ غار کی سمت ہم چْن رہے تھے خموشی کی بکھری ہوئی کرچیاں وقت کی ایک لمبی مسافت پہ رکھی تھی یادوں کی گٹھڑی ٹھٹھرتے ہوئے دن کا ٹکڑا جو بے وجہ آنکھوں میں چبھنے لگا تھا ندی کے ...

  • 11 January

    اشرف المخلوقات ۔۔۔ انجیل صحیفہ

    زمین ہمارے اعمال کے بوجھ سے اپنے اندر دھنستی جارہی ہے ہماری گردنوں میں انا اور غرور کا کالر لگا ہوا ہے ہم کسی کو بھی ارنگڑی مار کر گرانے میں عار محسوس نہیں کرتے ہمارے پاس دلوں کو چھلنی کرنے والی باتوں کااچھا خاصہ سٹاک ہے ہماری زبانیں خنجر کی طرح تیز ہیں اور ہماری آستین میں چھپے ہمارے ...

  • 11 January

     بلال اسود

    اک گھر کا کھنڈر ہونا گراں کوئی نہیں ہے ماں کوئی نہیں ہے تو اماں کوئی نہیں ہے   عزت ہو! تمہیں کون رکھے گا سرِبازار ا? جاؤ مرے پاس یہاں کوئی نہیں ہے   بے سود نہیں دور تلک ساتھ میں چلنا اور ہاتھ پکڑنے میں زیاں کوئی نہیں ہے   کیا کچھ بھی نہیں کیفِ تیقّن کے علاوہ! ...

  • 11 January

    گوہر گھر ۔۔۔ تمثیل حفصہ

    تاروں نے کیسا رات کا جنگل جِلا دیا منظر بدل بدل کے مِرا دن بنا دیا   میں جس کی آنکھ سے یہ جہاں دیکھتی رہی جنت کے پاس اْس نے مِرا گھر سجا دیا   احساس ہے بہت تْو مِرے پاس ہے بہت اس سلسلے نے مْجھ کو مجھی سے مِلا دیا   پتھر کو پوجتی رہی، مٹی کو، ...

  • 11 January

    مست توکلی ۔۔۔ اویس اسدی

    کبھی سمّو کی خواب آلود آنکھوں سے گری تھی جو تجلی تیرے سینے پر اگر وہ طور پر گرتی تو جل کر راکھ ہوجاتا   وہ کیسا حسن آفاقی تھا جس تمثیل کی خاطر نجانے کیسے کیسے حسنِ فطرت کے فسوں انگریز نقشے کھینچتا تھا تُو تری رمز آشنا آنکھوں نے کیسا خواب دیکھا تھا نہ تھی جس کی کوئی ...

  • 11 January

    اسامہ امیر

    محضر شوقِ محبت پڑھا کل رات گئے ذہنِ بیکار سے سب کشف و کرامات گئے کسی انگارے سے خس اور کرشمات اس کے اس کو چھو لینے کی خواہش میں مرے ہاتھ گئے اور کچھ دیر مجھے اس کا تبسم تھا نصیب اور کچھ دیر جو ہم باغِ طلسمات گئے ہر طرف لوگ تھے اور لوگ ہمیں دیکھتے تھے ہم ...

  • 11 January

    نذیر حجازی

    میں تو بچپن سے اب تک ایسا ہوں عشق کرتا ہوں شعر کہتا ہوں میری باتیں اگرچہ کڑوی ہیں میں مزاجاً بہت ہی میٹھا ہوں مجھ کو دنیا کی کیا ضرورت ہے میں فقیروں کے پاس رہتا ہوں تم تو گاوں کا میٹھا دریا ہو میں تو مٹی کا پیاسا کوزہ ہوں