Home » شیرانی رلی (page 14)

شیرانی رلی

August, 2021

  • 7 August

    غزل ۔۔۔  سعید مزاری

    زِندگی لئیوے ِ دِہ نَیں، بارے دِہ نَیں!۔ ھا ھمنکَر کَستریں کارے دِہ نَیں!۔   قَولئے پھروشغ، اَؤلا مَرک اث مڑدمئے نی ھمے عَیبے دِہ نَیں، مِیارے دِہ نَیں!۔   مَں مَروشاں جْزغایاں ایوکا سَنگتا َ مورے دِہ نَیں، مارے دِہ نَیں!۔   مہر داثیں، مہر گِفتیں ھر کَسا بے وسی ایں، مہر واپارے دِہ نَیں!۔   دَست بیثیں! گْڈ ...

July, 2021

  • 17 July

    آؤ ہم مل کے خواب دیکھتے ہیں ۔۔۔ وہاب شوہاز

    آؤ ہم مل کے خواب دیکھتے ہیں خواب جو بادلوں پہ رکساں ہوں خواب جو زندگی کا ساماں ہوں خواب جو مثلِ اک گلستاں ہوں خواب جو روشنی بکھیرتے ہیں خواب جو سورجوں کو گھیرتے ہیں خواب جو قسمتوں کو پھیرتے ہیں خواب جو آرزو ہیں جینے کی خواب جو گفتگو ہیں سینے کی خواب جو یاس ہیں سفینے کی ...

  • 17 July

    بہت دن لگے ۔۔۔ وصاف باسط

    بہت دن لگے زمین کا سفر طے کرنے میں، خواہشیں پوری کرنے میں اور قدم گننے میں بہت دن لگے اس لڑکی کو دروازے کے روزنوں سے کسی کو تلاش کرنے میں بہت دن لگے پرندے کو خلاؤں کی سیر کرنے میں اور دنیا کا آخری کونا تلاش کرنے میں بہت دن لگے مجھے ڈوب جانے میں جہاں پانی نہیں ...

  • 17 July

    وادی میں گم گشتہ ۔۔۔ علی بابا تاج

    اک اداس وادی تھی چار سو فضا اس کی سرمئی نقابوں سے دل کو لبھاتی تھی دل بھی غضب کا تھا ٹوہ میں یہ رہتا تھا سرمئی نقابوں میں کیا چھپا ہے کہتا تھا دن کے اجالے میں رات چاندنی والی چار چار موسم میں تانک جھانک رہتی تھی سرمئی نقابوں کا حسن وہ فزونی تھا ایک دن وہی وہ ...

  • 17 July

    وہ ہمیں رلاسکتا ہے ۔۔۔ تنویر انجم

    دس سال کے صاف ستھرے بلّو کو کوئی نہیں دیکھتا مگر وہ کبھی کبھی ہمیں رلا سکتا ہے ایک روپے میں ایک روپیہ اب کچھ خریدنے کے قابل نہیں رہا اور کاغذ کے نوٹ سے پیتل کے سکّوں میں تبدیل ہو رہا ہے سات ارب ڈالر کا نیا امریکی خلائی سٹیشن ایٹمی اور غیر ایٹمی ہتھیاروں پر دولت کا ضیاع ...

  • 17 July

    کونسا ہے یہ میرے بھیترکا تجھ سے پیمان ۔۔۔ نسیم سید

    بھور سمے کا گیان ہے تو یا شام کی گھپ خاموشی کا بھید بھرا وجدان انتم سر ہے سات سروں کا یا پھر عشق کے آٹھویں سرُکی تورانجھے پہچان کون ہے؟ کیا ہے؟ کونسا ہے یہ میرے بھیترکا تجھ سے پیمان؟ صحراؤں سی خاک اڑاتی تنہائی میں دھوپ بھری دکھ کٹھنائی میں لکھنے، بولنے، سوچنے والی عورت ہے یہ ارد ...

  • 17 July

    غزل ۔۔۔ ڈاکٹر منیر رئیسانی

    شہر نو اطوار تیری خامشی بھی ہاؤ ہؤ خواہشوں کا رقص جاری، لمحہ لمحہ چارسو اک مسلسل جنگ ہے جو لڑ رہے ہیں خاکزاد لفظ لفظ اور گیت گیت اور، دور دور اور دوبدو جو بھی سوچا اور چاہا اسکو کرتی ہے بیاں چشم و لب کی خامشی اور چشم ولب کی گفتگو جسم کا ہر ایک خلیہ جاگنے لگتا ...

  • 17 July

    نیند!!! ۔۔۔ غزالہ محسن رضوی

    چْپ رہنے والے کْچھ تو ہی اس خواب کی تعبیر بتا آنکھ دیوانی اور خواب کیوں پاگل ہو گیا ہے؟ مْردہ روحیں انسانی بدن نوچتے گدھ بے تحاشہ گدھ زندہ مردہ گوشت پر لپکتے ٹھونگیں مارتے ہڈیوں سے گودا چراتے اِک باریک سی لکیر ہے جس پر قدم ہر آن ڈولتے ہیں ہر طرف اْڑتے ہوئے سفید گالے دھواں ہی ...

  • 17 July

    گوشہ نشینی۔۔۔ثروت زہرا

    میں مری نہیں ہوں مگر سانس روک کر دیکھنا چاہتی ہوں ٹائم پیس پر سر پٹ دوڑتی ہوئی سوئی کی پرسکون آزادی ایئرپورٹ کی تیزرفتار قطار میں وقتی طور پر رکی ہوئی مسافتیں سکرین پر تیزی سے بدلتے ہوئے چینلوں کے درمیان صبر کا مقابلہ گاڑیوں کے وزن سے آزاد تار کولی جھومتی سڑک فاصلوں پر۔۔۔ مگر فاصلوں کو مات ...

  • 17 July

    پارچہ باف ۔۔۔ علی زیوف

    بوسیدگی کی دیواروں سے بنا گھر، جس کی چھت کبھی موہوم تو کبھی مفلسی کے جالوں سے اٹی رہتی ہے۔ اسی چھت کی منڈیر پر ببرا دن بھر کی تھکن دور کرنے کیلئے سرِ شام وشرام کو آتا ہے۔ اس کی نظریں شفیق جولاہے پر پڑتی ہیں۔ جو رنگوں میں امتیاز کر کے سینہ و بازو کے زور سے دھاگوں ...