Home » شیرانی رلی (page 51)

شیرانی رلی

January, 2019

  • 14 January

    دیوار گریہ  ۔۔۔ سعدیہ بشیر

    لگے ہے دل یہ ، دیوار گریہ ہیں محو ماتم یہاں زمانے یہ زخم ہیں یا کہ تازیانے شجر دعاؤں سے لد چکے ہیں مگر ہیں شاخیں ثمر سے خالی گماں یقیں کا جو بھید پوچھے تو اشک کرتے ہیں ڑالہ باری جو درد ساکن تھے مدتوں سے لٹیں ہیں خواہش کے کارواں تو تڑپ کے کرتے ہیں آہ و ...

  • 14 January

    نادر علی مزاری

    اے مُرغاں مردُم بغیر پھراں کمال اش ایں پھیاذ غی آ اے ڈیہہ چھراں کمال اش ایں گُشائے تھاؤ ہر وماں بانگھ کھائیاں اے مُد گزرثا کھاں سال پُھشتا اے کونج تھراں کمال اش ایں ولا چھے دیثار کہ رندا تھئی آگنوح بیثا جہان لافا تی بعض شراں کمال اش ایں وثاراساقی اے رند گُشینہ اے لوک کھائے آں ورنتھ ...

  • 14 January

    غزل  ۔۔۔ آسناتھ کنول

    کیسی اُفتاد آپڑی دل پر اب ادھر کے ہیں نہ اُدھر کے ہیں اپنا کوئی پتہ نہیں ملتا دل کہاں کا ہے ہم کدھر کے ہیں کون سمجھائے گا ہمارا کچھ اُن سے روٹھے ہیں بس جدھر کے ہیں سلسلہ ربط کا کہاں تک ہے واقعے ضابطے کدھر کے ہیں دنیا یہ خامشی نہیں اچھی تم بتاؤ کہ ہم کدھر ...

  • 14 January

    غزل  ۔۔۔ وھاب شوھاز

    ایسے چلے, کہ بعد میں مڑ کر نہیں دیکھا دنیا نے ایسا کرب کا منظر نہیں دیکھا قطرے میں زندگی نے سجائی تھیں محفلیں صحرا میں پیاس جتنا سمندر نہیں دیکھا اْس شہرِ سنگبار سے لوٹے تو اس طرح پتھرتو ہاتھ میں تھا مگر سر نہیں دیکھا مجھ سے کیاپوچھتے ہو ہماری گلی کا حال مدت سے میں سفرمیں رہا ...

December, 2018

  • 15 December

    فہمیدہ ریاض

    کوتوال بیٹھا ہے کیا بیان دیں اس کو جان جیسے تڑپی ہے کچھ عیاں نہ ہو پائے وہ گذر گئی دل پر جو بیاں نہ ہو پائے ہاں لکھو کہ سب سچ ہے ، سب درست الزامات اپنا جرم ثابت ہے جو کیا بہت کم تھا صرف یہ ندامت ہے کاش وقت لوٹ آئے ، حق ادا ہوا ہے کب ...

  • 15 December

    غزل ۔۔۔ نوشین قمبرانی

    ہجرِمْدام، بحرِہمیشہ سے پْھوٹ کر اِس دشتِ نامراد سے لپٹا ہے ٹْوٹ کر جانے اْداسیوں کو سمیٹے کدھر گئی بادِشمال، غم کے پرِستاں کو لْوٹ کر میں لاوْجودیت میں گِری ہوں بطورِ حرف اپنے کوی کے مہرباں ہاتھوں سے چْھوٹ کر اے تا ابد غریقِ سفر روشنی کی رَو ہم بیکَساں سے عہدِوفا جْھوٹ مْوٹ کر رستے میں اک صدا ...

  • 15 December

    بے سبب مشورہ ۔۔۔۔ کشور ناہید

    میرے اندر جو کلبلاہٹ ہے وہ مجھے مزید کھوکھلا کر رہی ہے مجھے پر اعتماد ہونے کے لیے مزید اکسا رہی ہے مگر اب اعتماد کس خواہش کے لیے وہ جو تمام رشتے تھے وہ توبے عکس ہوگئے ہیں وہ جو وطن سے تو تعات تھیں وہ خاک ہوگئی ہیں زن اور زر کے عفریت غیرت کو ادھیڑ پھینکنے کو ...

  • 15 December

    مٹیالی مایا ۔۔۔ تمثیل حفظہ

    (وینس آف ویلن ڈارف) وہ اک عورت، ہے بدصورت چہرہ، آنکھیں، ہونٹ نہیں ہیں بالوں میں پیچیدہ گنگھرو پاؤں کٹے اور ہاتھ ہیں ٹوٹے سینے سے جذبات ہیں پھوٹے کہنے کو اک ماں کی مورت چوتھا، پانچواں، چھٹا ہوگا موٹی، بھدی،گندی، کالی ہر عورت ہے جیسے گالی پتھر میں چنوایا تم نے پتھر میں بنوایا تم نے لطف ہی لطف ...

  • 15 December

     وشی کْجا گِنداں  ۔۔۔ زاھد راھی

    کْودکین زند تو غمانی ارجان بوتگ ئے ارسانی دیم پان بوتگ ئے نہ وشی او نئے ترا کندگے نہ لیب جاہ است ترا من چِنچو جیڈتگ تئی بابت ء روان کتاب جاہ رسینان ترا کہ وانگ جاہ سرکنان گون ھمسران گون بان اْمیتانی مْراد سرجم کنان پہ منزلے گام پہ گام نزانت تنابے پادان ھڑیت اے زِندگی گْڈیت تْرسناکین بیم ...

  • 15 December

    ایک بے معنی نظم ۔۔۔ نجیبہ عارف

    میں لکھنا چاہتی ہوں ایک ایسی نظم جس کے کوئی بھی معنی نہ ہوں!۔ سلگی ہوئی آنکھوں کی پتلی کے عقب میں ایک جامد خواب کے دل کی ہتھیلی پر کسی ناآشنا چہرے کی بیگانہ روی کے نیل سے کروٹ بھرے تکیے کے نیچے اک دریدہ لمس کی چادر کے پرزوں پر کسی اعلان گم شدگی کی لاحاصل صدا جیسی ...