Home » شیرانی رلی (page 171)

شیرانی رلی

January, 2015

  • 12 January

    غزل ۔۔۔ ضیا شفیع

    آس وانگر زید و کہچر کسہ ہاں دل ابتکیںدوست و دلبر کسہ ہاں کسہ ہاں پیشی درائیں دپترمنی میریں گوہرام رندی چاکر کسہ ہاں بِل ایشاں یکیں خدا ھادست بِگر شاہ و مرشد پیر و ننگر کسہ ھاں چومکن روچے ترا پہ من کپیت تچکیں ما پر کوشیں زانسر کسہ ھاں پہ زبان مردم شہ سا ھا گوستگاں تئی زبان ...

  • 12 January

    کچھ ۔۔۔ علی بابا تاج

    ستارے ٹمٹاتے ہیں بہت سردی ہے بستی میں لبوں پہ چپ کی مہریں ہیں عجب روحوں کا بندھن ہے مگر ایسا ہے جو کہہ دیں کچھ کہیں کچھ نامکمل ہے

  • 12 January

    سرکس ۔۔۔ شہنازنبی

    تم اور تمہارے جیسے انگنت بونے دیر سے بلا وجہ ہنس رہے ہےں اندر کمرے میں لفظوں کا کھیل کھیلا جارہا ہے کس کے کیسے میں کتنے درم ہیں کیا پتہ کھکھناتے سکوں کی آواز کے درمیان باادب باملاظہ ملک الشعرا¿ نجیب الدولہ دبیرا لملک جیسے خطابات آپس میں ٹکرارہے ہیں ایک بڑے سے شیشے میں آڑے ترچے لمبوترے چپٹے ...

  • 12 January

    سعود عثمانی

    نہروں میں وہی آب ِ خنک جاری کروں گا دریا کی طرح دشت کی دل داری کروں گا جو چاہے کسی قری گل پوش میں بس جائے میں تو اسی صحرا کی نگہداری کروں گا مٹی سے حلف خون میں رہتا ہے مری جان پلٹوں گا تو اس عہد سے غداری کروں گا جو مجھ میں ہے اس خواب میں ...

  • 12 January

    غزل ۔۔۔ بیرم غوری

    مختلف حوالے ہیں شب کا مرثیہ ہے ایک ہم کو اس زمانے سے کون سا گلہ ہے ایک بھوک، بھوک ہے صاحب جس زبان میں لکھیں ہم لغت زبانوں میں اس کا ترجمہ ہے ایک ہے جدا جدا منزل سب سفر نصیبوں کی ہر طرف سے سورج کا پھر بھی راستہ ہے ایک کوئی بھی رہے موسم، دن ، زوال ...

  • 12 January

    ایک دھلا ہوا کپڑا ۔۔۔ فہمیدہ ریاض

    کتنا بھلا لگتا ہے نکھار دیتا ہے نظر تازہ کردیتا ہے ذوق زِندگی مٹی کے سدا کے ساتھی پانی پاک، عبادت کے لائق تو نے دھو ڈالا سارا میل کچیل ایک دھلا ہوا کپڑا اتنا ستھرا رہ بھی گیا ہو کوئی داغ یادگار کوئی انارکھایا تھا کہ دال جِس میں ہلدی تھی پر اب یہ ہے ایک دھلا ہوا داغ ...

  • 12 January

    غزل ۔۔۔۔ ارشد منظور

    اج نئیں تے کل ہوئے گی محنت کش دی گل ہوئے گی جے نہ رج کے روٹی لبھی دھرتی تے تھڑتھل ہوئے گی جو ٹھے دل گل پھا ہوئے گا خلقت سچے دل ہوئے گی یاتے لاش ہوئے گی میری یا فیر تیری کھل ہوئے گی میں نئیں مندا تیرا جرگہ تبدیلی دی گل ہوئے گی مُک جاون گے گھپ ...

  • 12 January

    غزل ۔۔۔۔ کاوش عباسی

    ان کے بغَیر ہو ش ہی جب تھے نہیں مجھے یاد اب وہ بد حواس زمانے نہیں مجھے رِشتہ کوئی نہیں یہ مِرا ہی جھ±کا و ہے مِلنا میں چھوڑ دوں تو وہ مِلتے نہیں مجھے تصویر سال ہا کی دِنوں میں بِکھر گئی اکثر تو اب وہ یاد بھی آتے نہیں مجھے م±جھ میں برائَے حسن عجب اِنتقام ہے ...

  • 12 January

    نظم —- دانیال طریر

    نئی نئی صورتیں بدن پر اُجالتا ہوں لہو سے کیسے عجیب منظر نکالتا ہوں وہ دل میں اترےں تو ایک ہو جائیں روشنی دیں دھنک کے رنگوں کو اپنی آنکھوں میں ڈالتا ہوں زمین تلوو¿ں سے آ چمٹتی ہے آگ بن کر ہتھیلیوں پر جب آسماں کو سنبھالتا ہوں ہوا میں تھوڑا سا رنگ اترے سو اس لیے میں گلاب ...

  • 12 January

    غزل ۔۔۔ غالب عرفان

    رقص کرتے ہیں اب مرے سائے کیوں مجھے روشنی میں لے آئے اُس کی سانسوں سے جو ہوا مہکی کوئی اُس میں جئے کہ مر جائے جال میں ایک مسکراہٹ کے! ہم نے دکھوکے بھی کم نہیں کھائے زندگی اک حسین خیال سہی موت نے بھی تو خواب دکھلائے اپنی آنکھوں کے احتساب میں ہوں آئینے میں نہ روپ بہکائے ...