مصنف کی تحاریر : نصرت جاوید

’’اندر کی باتیں‘‘ اور عمران خان کی فیصلہ سازی

رمضان کے دوسرے عشرے کے دوران کابینہ کا ایک اجلاس ہوا تھا۔ اس میں موجود وزراء کی ایک بڑی تعداد وزیر اعظم سے شکوہ کرتی رہی کہ ’’اندر کی باتیں‘‘ صحافیوں تک پہنچادی جاتی ہیں۔کوئی بات خفیہ نہیں رہی۔ اس ضمن میں چند وزراء کے نام بھی لئے گئے جو ...

مزید پڑھیں »

پٹرول کا بحران

عمران حکومت ’’اشرافیہ‘‘ اور ’’مافیا‘‘ کا مقابلہ کرنے کو صف آرا ہوچکی ہے۔ گزشتہ برس چینی کا جو بحران پیدا ہوا تھا اس کے ذمہ دار افراد کی نشان دہی ہوچکی۔ اتوار کی صبح اُٹھ کر یہ کالم لکھ رہا ہوں۔حکومت کے لئے عموماََ یہ چھٹی کا دن ہوتا ہے۔اخبارات ...

مزید پڑھیں »

سطور

انگلیوں کی پوریں لمس کو پہچانتی ہیں وبا کو نہیں محبت آسمان سے بارش کی مانند نازل ہوتی ہے ہر خشک و تر پہ اور مٹی اپنی اپنی تاثیر کے مطابق گل بوٹے اگاتی ہے یا کیچڑ بنتی ہے محبت کے قرطاس پر سات سطریں ہوتی ہیں پانچ جو روح ...

مزید پڑھیں »

غزل

روگ ایسے بھی غمِ یار سے لگ جاتے ہیں در سے اُٹھتے ہیں تو دیوار سے لگ جاتے ہیں عشق آغاز میں ہلکی سی خلش رکھتا ہے بعد میں سینکڑوں آزار سے لگ جاتے ہیں پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہے پھر تو بازار کے بازار سے لگ ...

مزید پڑھیں »

خود کلامی

عارفہ نے مجھ اگا ہے پیڑ نیا ایک خودکلامی کا نموپذیر ہیں شاخیں بدن کو چیرتی ہیں کٹار کونپلیں ہیں چھیدتی رگ وجاں کو نہ کوئی دھن ہے نہ ہی ساز اور نہ آوازیں بدن رکھیل ہے پوروں کا ناچ جاری ہے گڑے ہیں پاوں مرے،ریت سے نکلتے نہیں کسی ...

مزید پڑھیں »

فہمیدہ ریاض

تم بالکل ہم جیسے نکلے فہمیدہ ریاض (یہ نظم اس بہادر دانشور نے ہندوستان میں لکھی تھی اور وہیں سنائی تھی ) اب تک کہاں چھپے تھے بھائی وہ مْورکھتا، وہ گھامڑ پن جس میں ہم نے صدی گنوائی آخر پہنچی دوار تمہارے ارے بدھائی، بہت بدھائی پریت دھرم کا ...

مزید پڑھیں »

گل بی بی

گل بی بی ایک صدی قبل ،پہلی عالمی جنگ کے زمانے میں انگریزوں کے خلاف جنگِ آزادی میں بلوچستان کی ایک بہادر کمانڈر تھی۔وہ مغربی بلوچستان سے تعلق رکھتی تھی، جسے سرحدبھی کہتے تھے ، یا بعد میں اب جسے ایرانی بلوچستان کہا جاتا ہے۔ اس کا مشہور شہر ’’خاش ...

مزید پڑھیں »

نسیم سید

تمہیں استعمال کے بعد قتل کردینا ہی مناسب ہے ۔۔۔۔۔۔۔کرسٹوفر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری ماں نے بتا یا تھا ’’ ہم اپنے وجود سے شرمندہ تھے سفید آدمی ہمیں دیکھ کے نفرت سے ہمارے منہ پرتھوک دیتے ’’ بد شکل جنگلی عورتیں ’’ وہ ہم میں سے کسی کوبھی کسی بھی وقت ...

مزید پڑھیں »

غزالہ مُحسن رضوی

بے پر کی تیتری کی بوڑھی آنکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزالہ مُحسن رضوی انتظار کی دہلیز پر پڑی یہ بوڑھی آنکھیں برسوں سے انتظار میں ہیں انتظار! جو خود بھی بوڑھا ہو چُکا ہے اِک ایسی کل کے انتظار میں جو اب تک نہیں آئی! اور اسی کل کے انتظار نے بچپن ...

مزید پڑھیں »