*

٭

رت جگے سفر میں ہوں
خواب کے نگر میں ہوں
پل صراط ساہے جہاں
وقت کی نظر میں ہوں
خوگر جفا ہو کر
پل کی اس قبر میں ہوں
قدغن جنون شب
فکر کے شرر میں ہوں
پھر کتاب زن کھلی
رنج کی نثر میں ہوں
قتل ہورہی ہوں میں
ریت کی ڈگر میں ہوں
ہر قدم پہ خار غم
اب بھی رہ گزر میں ہوں
بے نشان رہ کے بھی
فن کے ہر ہنر میں ہوں
بولتی رہو لالہ
آگہی سحر میں ہوں

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*