سنگت ایڈیٹوریل نوٹ

یہودی نہیں، زایونسٹ

ہمارا حکمران طبقہ، ہماری ہائبرڈسیاسی پارٹیاں اور ہائبرڈمیڈیا سب کے سب رائٹسٹ ہیں۔ وہ فلسطین و اسرائیل معاملے کو مذہبی معاملہ بنا کر پیش کرتے ہیں۔ گویا یہ دو مذاہب کے بیچ جنگ ہو۔ یہ گمراہی پھیلانے والی بات ہے ۔
اسرائیل کا حکمران طبقہ یہودی نہیں زایونسٹ ہے ۔ زایونزم ایک سیاسی نظریہ بن گیا ہے جو طاقت کے زور پہ عظیم تر اسرائیل قائم کرنا چاہتا ہے ۔ اندھیر کے اس نظریے والا اسرائیل تہذیب، دین ، بین الاقوامی قانون کسی چیز کو نہیں مانتا ۔ اس نے فلسطین کو نو آبادی بنا رکھا ہے جس پہ اس نے قبضہ کررکھا ہے اور جس کی اس نے بلا کیڈ کر رکھی ہے ۔ اسرائیل ایک اپارتھائیڈ ریاست ہے ۔ وہ فلسطینیوں کو ”انسانی جانور“ اور ”انسانی درندے “ کہتا ہے ۔
فلسطین ایک ایسی مقبوضہ سرزمین ہے جس میں مسلمان ، مسیحی اور یہودی آباد ہیں اور یوں تینوں مذاہب کے افراد اسرائیلی ظلم و ستم کا شکار ہیں۔اسرائیل ایک قابض اور ظالم ملک ہے ۔ اس کے لیڈر انتہا درجے کے دائیں بازو والے ہیں۔ اس کے مظالم کی حمایت کرنا انسانیت کی توہین ہے ۔
اسرائیلی اتحادی امریکہ اور مغربی یورپ کے برعکس دنیا بھر کے عوام غزہ میں فلسطینی عوام کے قتل عام پر مذمت کرتے جاتے ہیں۔ ہزاروں لاکھوں افراد کے جلوس نکلتے جارہے ہیں۔مگر، ایک آدھ انسانی حکومتوں کو چھوڑ کر ، باقی ساری دنیا کی حکومتیں اسرائیل کے ساتھ ہیں ۔ بالخصوص مغربی حکومتیں اور میڈیا ۔ وہ علی الاعلان کہتے ہیں کہ یو کرین کو آزاد کرو، مگر فلسطین پہ قبضہ کرو۔
فلسطین کا قضیہ ایک انسانی قضیہ ہے جس کو یہودی اور اسلامی قضیہ بنا کر کم زور کردیا گیا ہے ۔فلسطین کی آزادی ایک قومی آزادی کا معاملہ ہے ۔ اور اسے اب دبایا نہیں جاسکتا ۔
فلسطین کی آزادی صرف مڈل ایسٹ میں ہی امن کے لیے لازمی نہیں بلکہ یہ امنِ عالم کے لیے ایک اہم شرط ہے ۔
فلسطین کی جدوجہدِ آزادی دنیا بھر کے مظلوموں محکوموں کی جدوجہد ہے ۔ دنیا کا ہر باضمیر شخص فلسطین کی آزادی کے حق میں ہے ۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*