چھتنار

جشن منائو
تم جیت گئے ہو
تمہیں بہت مبارک ہو کہ
سب بولنے والی زبانیں کاٹ دی گئی ہیں
سب لکھنے والے قلم توڑ دیے گئے ہیں
سب حساس دلوں پر تالے پڑچکے ہیں
اور سب سوچنے والے دماغوں میں کیلیں ٹھونک دی گئی ہیں
ایک ایک کر کے ہر گونجتی آواز کو موت آ رہی ہے

لیکن تم نے کچھوے اور خرگوش کی کہانی غور سے نہیں پڑھی
چھتنار کاٹ بھی دیے جائیں تو ان کی جڑیں زندہ رہتی ہیں
فقیرشاعر وں کے دوہے چرواہے گاتے رہتے ہیں
قلم توڑ بھی دیا جائے تو کاغذ پر پھیلی سیاہی مٹانے سے نہیں مٹتی
کتابیں قبروں میں نہیں سماتی
تم نے لکھاریوں کی قبریں نہیں دیکھیں ان پر خوشبو دار جنگلی پھول اگتے ہیں جن کی مہک موسموں کی محتاج نہیں ہوتی

ہماری مٹی کی قسمت میں نیستی لکھنے والوں
ہماری بہتی آنکھوں نے کبھی
بارشوں کی پھوار نہیں دیکھی
ہمارے چھلنی ہاتھوں پر کبھی حنائی رنگ نہیں اترا
ہمارے جلتے پیروں نے کبھی سبزے کی ٹھنڈک محسوس نہیں کی
انتظار کی آگ میں جھلستے ہمارے گھروں پر کبھی بہار نہیں اتری
لیکن
ہم خاموشی سے مرنے والے نہیں

تم ہمیں اجتماعی قبروں میں ٹھونستے ٹھونستے تھک جائو گے
لیکن
ہماری کلوننگ جاری رہے گی
ہماری کتابیں لَو دیتی رہیں گی
ہمارے جنگی گیت بیوائیں گاتی رہیں گی

فضا ہماری چیخوں اور آہوں سے بھر گئی ہے
ایک دن یہ واپس ضرور پلٹیں گی
اور تمہاری سماعت کے بند پردے چیر دیں گی
پھر تمہارے کانوں سےبہتی پیپ کبھی خشک نہیں ہوگی
اور تمہارے بد بو دار لاشے گدھ بھی نوچنے سے انکار کر دیں گے

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*