عورت بطور کھیت مزدور

عورت بطور کھیت مزدور بدترین سلوک کا
شکار ہے ، اس کی کئی صورتیں اور کئی
جہتیں ہیں ، اس صورت حال کا جائزہ لیا
جانا ناگزیر ہے بلکہ اس کا سدباب بھی ازحد
ضروری ہے کیونکہ نہ صرف عورت خود
بدحالی کا شکار ہے بلکہ اسکے ساتھ اس کے
بچے بھی ناکردہ گناہ کی سزا بھگت رہےہیں۔

زرعی کارکن عورت کا بدترین استحصال اس
کی کمترین اجرت ہے جو کہ مردوں کے مقابلے میں آدھی سے بھی کم ہوتی ہے ،اور وہ بھی
بروقت اور پوری نہیں ملتی ،دوسرا اہم مسئلہ

عورتوں کے حالات کار ہیں مثال کے طور پر
جولائی کے گرم ترین دھوپ میں دھان کی فصل لگانا ہو یا زہر آلود کپاس کی چنائی ہو یا مکئی اور۔ دھان کی فصل میں ہاتھوں سے زہر پاشی کرنا
ہو وہ بھی کسی قسم کے حفاظتی انتظامات
کیے بغیر ، جس کی وجہ سے عورتیں کینسر
جیسے موضی مرض کا شکار ہو رہی ہیں۔
اسی طرح اوقات کار کا متعین نہ ہونا بھی
اہم مسائل میں سے ایک ہے۔ یہ تمام تر کام غیر
محفوظ ماحول میں ہوتا ہے جہاں ان غریب
عورتوں کا جنسی استحصال تک ہوتا ہے ، اگر وہ
زمیندار کے ہاتھوں سے بچ بھی جائیں تو
منشی اور ملازم کو کون روکے گا۔
زہروں بھرے اس ماحول میں علاج معالجے
کی کسی سہولت کا تصور ہی موجود
نہیں ،اسکے باوجود کہ خود یہ عورتیں ان
مسائل کا ادراک نہیں رکھتیں ، ان کارکن
خواتین کی کوئی سیاسی یا غیر سیاسی
تنظیم بھی موجود نہیں اور نہ ہی ان کو اس
کا شعور ہے۔
سماجی اور گھریلو مسائل ان کارکن خواتین
کی زندگی مزید اجیرن بناتے ہیں کہ وہ اجرت
لے بھی لیں تو ان کو کم ہی اختیار ہے کہ وہ
اپنی مرضی سے اپنے اوپر خرچ کرکے اپنی
زندگی کو بہتر بناسکیں
مزدور عورت غزائی قلت اور ناقص غذا کی
صورت حال کا سب سے بڑا شکار ہیں اور اگر
دیانت داری سے مشاہدہ کیا جائے تو زرعی
کارکن عورت کم وزن ،بیماری ، کسمپرسی کا
شکار ہیں اور اس بدحالی کا کہیں ذکر تک
نہیں اور لوگ اس کا ذکر تک کرنا بھی گوارہ
نہیں کرتے
زرعی کارکن عورت کی بدحالی پچھلے دو
عشروں میں بہت بڑھ گئی ہے اور آئے روز اس
میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ، ریاست کبھی
بھی مزدور کی خیرخواہ نہیں رہی اور خاص
کر پاکستان جیسے ملک میں تو اس کا تصور
ہی موجود نہیں
مذکورہ بالا تمام مسائلِ کی نشان دہی اور حل
کے لیے ایک سیاسی تنظیم کی ضرورت پہلے
سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے کیونکہ یہ نہ ہو
کیونکہ کوئی این جی او بھٹہ مزدوروں کے
معاملے کی طرح کوئی ناٹک اور نوٹنکی کرکے
اس اہم مسئلے کی اہمیت کو کم کردے، اس
کے لئے مزدوروں اور کسانوں کی ان کے اندر
سے تنظیم یا پارٹی ابھرے اور ان بےنوا مزدور
عورتوں کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار
ثابت ہو۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*