غزل

رشتے ناتے کھیل تماشا سب کچھ میں نے چھوڑ دیا
سب کچھ میں آپ کو بخشا سب کچھ میں نے چھوڑ دیا

ایک تمہارا درد مجھے بس ساحل تک پہنچانا تھا
کشتی چپو ساگر دریا سب کچھ میں نے چھوڑ دیا

اس دنیا میں رہ کر بھی میں کس دنیا میں زندہ ہوں
یاد آتی ہے تیری نگریا سب کچھ میں نے چھوڑ دیا

جب وی کونج کتاراں ویکاں میں اک پنچھی بن جاواں
برسے بن برسات بدریا سب کچھ میں نے چھوڑ دیا

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*