چوٹ

انعم جیسی بدشکل لڑکی سے میں شادی نہیں کروں گا۔ ماں میرا دل بھی نہیں چاہتا ۔ ہر وقت کتابی کیڑا بنی رہتی ہے پر تیرے ابا نے اس کے پیدا ہوتے ہی بہن کو زبان دے دی تھی۔
اس میں میرا کیا قصور ہے۔
نوجوان نے جھلا کر تکیہ اچھال دیا
دیکھو جی ہمارے بچے کو اپنی ٹھیکرے کی منگ پسند نہیں کل کلاں پرائی بچی کو نہ بسا سکا تو گنہ گار ہم بھی ہوں گے۔
تم لوگ نرے ڈنگر ہو۔ بچی اتنی لائق ہے پرائمری سے وظیفہ لے رہی ہے۔ ایسی لڑکیاں نسلیں سنوار دیتی ہیں۔
پھر اپنے بچے کو خود ہی منا لیں
مگر بچہ اڑ گیا اس کی پسند کی حسین و جمیل دلہن آگئی ۔ انعم پہلے سے بھی زیادہ کتابوں میں چھپ گئی اور جب ایف ایس سی کا نتیجہ آیا تو انعم کے گھر اخباری وٹی وی چینلز کے نمائندوں سے گلی بھر گئی ۔
اتنی شاندار کارکردگی کیسے ؟
آپ کے اوقات کار کیا تھے ؟
فرسٹ پوزیشن حاصل کرنے کے بعد کیسا محسوس ہو رہا ہے ؟
آگے کیا کرنے کا ارادہ ہے۔ ؟
وہ مسکرا. مسکرا کر ہر سوال کا جواب دے رہی تھی۔
اسے ٹھکرانے والا ششدر تھا
انعم کی زرد صورت پر خوشنما چمک اسے پرکشش بنائے ہوئے تھی وہ اس کے سامنے آکھڑی ہوئی
شکریہ چوٹ لگانے کا مجھے اپنے مقصد میں کامیابی ملی تو اس کی اصل وجہ میری انا کا زخم تھا۔ سچ کہا کسی نے سانپ کو ٹھوکر نہ لگے تو وہ پھن نہیں اٹھاتا۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*