ایڈیٹوریل نوٹ

اکتوبر انقلاب سالگرہ

آج کا انسان لالچ اور دکھ کی دنیا میں رہتا ہے۔ ایک طرف اربوں لوگ انتہائی غربت میں ہیں، اور دوسری طرف مٹھی بھر لوگ تصور سے بھی زیادہ فضول خرچ زندگیاں جی رہے ہیں۔
21ویں صدی کی علامتیں یہ ہیں: مسلسل جنگیں، بڑھتی غربت، ناقابلِ برداشت رہائشی کرائے ، سرپٹ بڑھتے افراطِ زر، اور تباہ شدہ پبلک سروسز ۔
1917میں روس میں بھی یہی حال تھا ۔ البتہ اُس کی کرختگی آج سے کئی گنا بڑی اور کریہہ تھی ۔ملک پہ پہلی عالمی جنگ نے تباہ کن اثرات ڈال رکھے تھے ۔ وہاں بادشاہت تھی ، چرچ کی گلوگیری تھی ، جاگیردار کی مکروہ بھوتاری تھی اور عام زندگانی کی پسماندگی اور فرسودگی تھی ۔ تب روس میں انقلاب لایا گیا ۔ یہ انقلاب ایک ایسے دور کی ابتدا کی نشانی بنا جس میں اس بادشاہت و پاپائیت و سامراجی نظام کو تہس نہس کیا گیا اور اس کی جگہ سوشلزم کو رائج کیا گیا ۔ اس سوشلزم نے ہماری دنیا کو ایک نئی انسانی صورت بخشی اور مزدور طبقے کی طرف سے کپٹلزم کا متبادل مہیا ہوا۔
اس دوران سوشلسٹ تحریک نے بہت سی پسپائیاں بھگتیں ،یہ کئی بار ثریا کی سی بلندی سے گری ، اور زمین کے دھکتے coreکی سطح تک نیچے پٹخی گئی ۔ مگر ہر بار یہ تحریک دوبارہ ابھر کر اعلان کرتی رہی کہ انسان کا مستقبل ایک کمیونسٹ مستقبل ہے ۔ ایسا مستقبل جو ساری دنیا میں ، کپٹلزم کو شکست دیتا ہوا، اور سوشلزم قائم کرتا ہوا کمیونزم والے اعلیٰ مرحلہ تک پہنچے گا۔
روسی مزدوروں اور کسانوں کی طرف سے بادشاہت اور امپیریلزم کو کچل دیاگیا ،وہاںمزدوروں اور کسانوں کی طرف سے منصوبہ بند سوشلسٹ معیشت کی کامیاب تعمیرہوئی ۔ اور مسلح افواج اور عوام کی طرف سے حملہ آور نازی جنگی مشین کو برباد کردیا گیا۔ یہ زلزلائی حاصلات اُن مزدوروں کی طرف سے تھیں جنہوں نے خود کو کپٹلزم کے استحصال کی زنجیروں سے آزاد کر لیا تھا۔ وہ ایک ایسا تابان وروشن مشعل بنی نوع انسان کو گفٹ کر گئے جو ابھی تک دمک رہا ہے ، اور ہر جگہ کے مزدوروں اور کسانوں کے راستے کو روشن کیے ہوئے ہے۔
اکتوبر انقلاب کو محض ایک قومی فریم ورک میں محدود انقلاب نہیں سمجھا جاسکتا ۔ یہ ایک گلوبل طرز کا انقلاب تھا اس لیے کہ یہ نوع انسان کی تاریخ میں ایک ریڈیکل موڑ تھا، پرانی دنیا میں ایک موڑ، کپٹلسٹ دنیا میں ایک موڑ۔۔۔ نئی دنیا کی جانب ، سوشلسٹ دنیا کی طرف۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*