بے معنی تشویش

ہمارے بچوں کو فاسٹ فوڈ کا چسکا اور کارٹونی حقیقت دیکھنے کی لت لگ گئی ہے
وہ وقت سے تیز دوڑنا چاہتے ہیں
انھیں اسکیٹنگ والے شوز چاہیئیں
تیز رفتار گاڑیاں
بھاگتے منظر
اور سکرین پر جمی رنگین دنیا نہ ہو
تووہ بور ہو جاتے ہیں
اور خود کشی کی ترکیبیں سوچنے لگتے ہیں
جب سے بجلی سے چلنے والی اور ریموٹ سے کنٹرول ہونے والی دنیا ایجاد ہوئی ہے
ذہن کے دہشت کدے سے تابکاری پھوٹتی رہتی ہے
نسلیں اور فصلیں تباہ ہو چکی ہیں
اور ہم
بے حس و حرکت
مجبور اور لاچار
اندھے اور بہرے بنے
اس تباہی کا منظر بڑے شوق سے دیکھ رہے ہیں
انتہائی نامردی اور
اس خوش فہمی کے ساتھ
کہ کلائمکس پر ہماری آنکھ لگ جائے گی اور کہانی کا بھونڈااختتام ہمارے بعد ہو گا ۔

ماہتاک سنگت کوئٹہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*