غزل

 

 

ہوس نصیب نظر کو کہیں قرار نہیں

میں منتظر ہوں مگر تیرا انتظار نہیں

ہمیں سے رنگِ گلستاں ہمیں سے رنگِ بہار

ہمیں کو نظمِ گلستاں پہ اختیار نہیں

ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب

ابھی حیات کا ماحول خوشگوار نہیں

تمہارے عہدِ وفا کو میں عہد کیا سمجھوں

مجھے خود اپنی محبت پہ اعتبار نہیں

نہ جانے کتنے گلے اس میں مضطرب ہیں ندیم

وہ ایک دل جو کسی کا گلہ گزار نہیں

گریز کا نہیں قائل حیات سے لیکن

جو سچ کہوں کہ مجھے موت ناگوار نہیں

یہ کس مقام پہ پہنچا دیا زمانے نے

کہ اب حیات پہ ترا بھی اختیار نہیں

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*