سیاہ چادر

 

 

(بائیس سالہ ایرانی شہری مھسا امینی کے نام  ایک نظم ۔وہ سیکیورٹی فورسز کی کسٹڈی میں جان کی بازی ہار گئی۔ اس کا جرم یہ تھا کہ اس نے حجاب ٹھیک سے نہیں لیا تھا۔ )

 

سیاہ چادر !

میں تیری چپ کو

کہاں رکھوں گی ؟

کہ میرے ہونٹوں نے

اڑتی چڑیوں کی چہچہاہٹ

نہیں چنی ہے

سیاہ چادر !

میں یہ اندھیرے کہاں رکھوں گی

کہ میری آنکھوں نے

دن کی سرخی نہیں چکھی ہے

سیاہ چادر !

میں تیری وحشت کہاں بنوں گی

کہ حبس جاں جو بدن کے اندر

سنور رہا تھا

وہ تیری گرمی میں

 

میری پوروں کو توڑتا ہے

سیاہ چادر !

میں تیرے بندھن کو کیوں سہوں گی ؟

کہ جس کی لو میں بند کی ساری وشال گرہیں

گھٹن سے مجھ میں الجھ رہی ہیں

مجھے سپاہی سمجھ رہی ہیں

سیاہ چادر !

خیال کو اب کہاں رکھوں گی ؟

کہ اجلی صبحیں گلال شامیں

تیرے گماں کے سیاہ پردے میں چھپتے چھپتے

خموش راتوں میں ڈھل رہی ہیں

سیاہ چادر !

میں تیرے اندر کہاں رہوں گی

مرا بدن تو

ہواکی سانسوں میں ڈولتا ہے

رتوں کے موسم میں کھیلتا ہے

سیاہ چادر !

مجھے ہوا دے

وگر نہ تیری گھٹن سے اس پل

میں مرچلوں گی

سیاہ چادر !

میں تیری چپ میں کہاں جیوں گی

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*