یہ معمول میں شامل ہے

 

ایک دن کیا دیکھتا ہوں مَیں
چوہے بلی نے
باہمی مشاورت سے
ایکا کرکے جینے کی بنیادیں رکھ لیں
میرے شہر میں نمی کچھ ایسے پڑتی ہے
کہ لوگ بھی اس منظر میں خود سے
جینے کی تدبیریں سوچنے لگتے ہیں
اور حیوانی جھلک میں نبھا کے پرتو
روز
صبحِ دم
دیکھا کرتے ہیں
اور مَیں کبھی اس سوچ میں پڑتا ہوں کہ
عصر میں جینے والے لیکھک
کیسے طاعونی فکر میں
شبد لکھا کرتے ہیں
چوہے بن کر جینے میں
اور زمین کھود کر
ہر شئے کی مانند
بس کُترنے کی لت میں یونہی
چوہے بلی کی سنگت کے موافق
لفظ اور معنی کے افتراق میں ایسے
سیندھ لگائے
اور کُترنے کے عمل میں جیسے
منقلب ہو جاتے ہیں۔

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*