ماہانہ محفوظ شدہ تحاریر : فروری 2021

اعلانِ وفا

  مُجھے تو یہ لگتا تھا کہ تم بے قیمت ہو کہ ترے مہر و وفا کے کوئی نہ دام بھر سکتا معلوم نہ تھا کہ کھنکھناتے سِکوں کے دو ٹکوں میں بِک جاو گی رُخساروں کی سُرخی مدہوش جوانی لبوں کی لالی زلفوں کا سایہ باہوں کا قاتل گھیرا ...

مزید پڑھیں »

ملک محمد علی بھارا

ملتان اور گردونواح میں جس نسل کے اذہان پر 1960ء اور 1970ءکی دہائیوں میں عصری شعور نے دستک دی ان میں سے شاید ہی کوئی ہو جو کامریڈ ملک محمدعلی بھارا کے نام اور جدوجہد سے واقف نہ ہو۔ ایک سچے ا ±جلے زمین زادے اور ترقی پسند شعور کے ...

مزید پڑھیں »

حمیرا صدف

براھوی، بلوچی اوراردو زبان کی ایک خوش فکر وخوش خیال شا عرہ وادیبہ حمیرا صدف کی نظمیں پڑھنے اورانکے بارے میں جاننے کا اتفا ق ہوا۔ انکی نظمیں پڑھتے ہوئے مجھے ڈا کٹر شاہ محمد مری کی کتاب یاد آگئی "بلوچ سماج میں عورت کا مقام ” ۔شا ہ محمد ...

مزید پڑھیں »

سمّو ولی بننے سے پہلے

  سمّو مست توکلی کی محبوبہ تھی۔ مست کے عشق اور اس کی شاعری نےسمو کو چار چودہار مشہور کردیا۔ مگریہ نام ویسے بھی بلوچوں میں ایک مقبولِ عام نام ہے ۔ میں اس نام کا لفظی مطلب ڈھونڈنے نکلا۔ اس کا مطلب ظہور شاہ ہاشمی نے اپنی ڈکشنری میں ...

مزید پڑھیں »

ہفت روزہ عوامی جمہوریت کی تاریخ

  28اکتوبر1972کا شمارہ ایک اہم موضوع سے شروع ہوتا ہے : پاکستان کی نظری اساس۔یہ موضوع اس لیے اہم تھا کہ بہت فنکاری اور قوت کے استعمال سے ہماری ساری تاریخ تبدیل کی گئی تھی۔ ہماری تاریخ ایک اچھی بھلی سامراج (انگریز) دشمن جدوجہد کی تاریخ رہی ۔ہم سب جانتے ...

مزید پڑھیں »

اس کے نام…………!

  میں نے خوشبو کو بھی چھو کے دیکھا میں نے مٹھی میں کرنیں سمیٹیں میں نے بھوسے لیئے چاندنی کے میں نے سورج میں سائے کو دیکھا میں ہوا سے کروں گفتگو بھی میں صداﺅں کا ہر روپ دیکھوں میں نے سوچوں کے نغمے سنُے ہیں میں نے لفظوں ...

مزید پڑھیں »

مئے دل پرشتہ

مئے دل پرشتہ تہ جہندم کن اے حیرانی وَا گپے نئیں ‘ تو حیران ئے ما کل اِشتاں نصیحت بنت ‘ حکایت بنت یا دیریگیں روایت بنت مئے پِیریناں ہمے گشتہ کہ علمے گِر شہ دانایان او حرفے سِکھ کتابے گِند چم پَچ بنت اگاں کِشت وکِشاری کن ما کل ...

مزید پڑھیں »

سوچ

الجھے ہوئے سے خیالات ہیں الجھی ہوئی سی ہر اِک بات ہے پر سوچ کا کیا کریں؟ یہ وہ دھارا کہ جو زمان و مکاں کی کسی قید کو مانتا ہی نہیں کہ بہنے سے ہے اس کو بس واسطہ اس کی ہر تازگی اس کے بہنے میں ہے روکنے ...

مزید پڑھیں »

سُرخ گُلاب

  میں تمہارے لیئے سُرخ گُلاب لائی تھی یہ کیسے دوں تمہیں؟ کہ اِک قدم آگے کو بڑھتا ہے تو دو پیچھے کو ہٹتے ہیں تمہاری برہمی کا خوف اتنا ہے کہ کانچ کی وہ ساری چوڑیاں جو تمہارے نام پہ پہنیں چھنکنا بھول جاتی ہیں ٹوٹ جاتی ہیں تو ...

مزید پڑھیں »