اس کے نام…………!

 

میں نے خوشبو کو بھی چھو کے دیکھا
میں نے مٹھی میں کرنیں سمیٹیں
میں نے بھوسے لیئے چاندنی کے
میں نے سورج میں سائے کو دیکھا
میں ہوا سے کروں گفتگو بھی
میں صداﺅں کا ہر روپ دیکھوں
میں نے سوچوں کے نغمے سنُے ہیں
میں نے لفظوں سے چہرے بنے ہیں
رنگ کا عکس دیکھا ہے میں نے
عکس کا رنگ پہنا ہے میں نے
میں نے قطرے میں دجلے کو دیکھا
میں نے دجلے میں قطر ہ نہ پایا
میں جو سوچوں تو کیا کیا نہ دیکھوں
میں جو دیکھوں تو کیا کیا نہ سوچوں
میں و ہ قادر کہ گُم قدرتوں میں
میں و ہ شاعر کہ چُپ حیرتوں میں
تجھ کو سوچوں تو کچھ بھی نہ دیکھوں
تجھ کو دیکھوں تو کچھ بھی نہ سوچوں..

بشکریہ عابد بگٹی

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*