انجلاء کے لئے ایک نظم

میرا دکھ میرا آبائی مکان ہے
سو
میری بیٹی
جہاں سے تیرے جسم کی ایک بوند کو محفوظ رکھے ہوئے
میں انجانے سفر پر نکلا
اور زمین بھر کے تمام دکھوں میں عمر بھر سفر کرتا رہا
میری بیٹی
تو نے ان لالٹینوں کے ماضی کو نہیں دیکھا
جن میں ہر رات کوئی نہ کوئی عورت روشن ہوتی اور پھر بجھ جاتی
اور بجھی ہوئی عورت دوبارہ کبھی روشن نہیں ہوئی
محبت نے پیڑوں کو اور پیڑوں نے پرچھائیوں کو جنم دیا
اگر کوئی بجھی عورت دوبارہ روشن ہو جاتی
تو محبت اس کے پیڑ اور اس کی پرچھائیوں کو
یکجا کر کے ایک نئی دنیا بنائی جا سکتی تھی
میری بیٹی
تو نے ایڈیسن کے بلب کے زمانہ
اس کی راتوں اور اس کی پرچھائیوں کے درمیان جنم لیا
پھر تو نے کسی نہ کسی رات اور اس کی پرچھائیں کو سمیٹ کے
فیوز ہوتے ہوئے بلب کو ضرور دیکھا ہوگا
مگر کیا تو دیکھ سکتی ہے
کہ جب ایڈیسن کا کوئی بلب فیوز ہوتا ہے
تو اس کے حصہ کی رات بھی اس میں فیوز ہو جاتی ہے
اور فیوز ہونے والی رات دوبارہ زمین پر کبھی ہوئی ہی نہیں
میری بیٹی
تو نے اپنی ماں کے بطن سے جنم لینے والی
اپنی ڈیڑھ ماہ کی بہن کو مرتے ہوئے نہیں دیکھا
کہ جب اس کے حصہ کی رات اس کے بلب
تو اس کے حصہ کی رات بھی اس میں فیوز ہو جاتی ہے
اور فیوز ہونے والی رات دوبارہ زمین پر کبھی ہوئی ہی نہیں
میری بیٹی
تو نے اپنی ماں کے بطن سے جنم لینے والی
اپنی ڈیڑھ ماہ کی بہن کو مرتے ہوئے نہیں دیکھا
کہ جب اس کے حصہ کی رات اس کے بلب
اور اس کی پرچھائیں بھی
اس کی ننھی قبر میں دفن ہو گئی تھی
میری بیٹی
ذرا دیکھ تو سہی زمین پر کتنا وقت گزر چکا
اور کتنا وقت گزرنے کو باقی ہے
اگر تو اپنے دل سے میرے دل تک ایک راہ بنا سکے
تو اس میں دیر نہ کر
پھر راہ سے راہ بنا
اور ہر اس ندی میں اتر جا
جو تیرے باپ کی عمر بھر کے آنسوؤں سے بنی ہوئی آنکھوں
اور ان سے بنے ہوئے دکھوں سے بہتی ہوئی آئی ہے
میری بیٹی
ہر ندی کا انتظار کرتے ہوئے سمندر میں اتر جا
سمندر میرا دل ہے
اس دل میں کچھ گھڑی رک کے ذرا دیکھ
کہ تجھ میں اب تک کتنا زندہ ہوں
سو اس سے پہلے کہ
میں تیرے دیکھتے دیکھتے مر جاؤں
سمندر میں اتر جا

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*