۔

ایک جگہ میں بوریت میں بیٹھا تھا
اور پرانی عادت کے مطابق رسالے کےصفحے الٹ پلٹ رہا تھا کہ ایک جدول پر نظر پڑی
جیسے ہی میں نے دل میں کہا تین حرفی لفظ
ایک پکارا زور سے بولو
میں نے کہا ایک تین حرفی لفظ جو سب سے برتر ہے
سیٹھ جی بولا۔دھن
نئی نویلی دلہن بول پڑی، عشق
اس کےمیاں نے کہا، یار
ایک پرائمری کے طالبعلم نے کہا علم
میرے پیچھے بیٹھا سیٹھ چلایا اگردھن نہیں تو طلا ۔سکہ
میں نے جواب دیا سیٹھ جی یہ سب نہیں
وہ پھر بولا مال
میں نے کہا نہیں اب بھی نہیں
اس نے کہا جاہ
میں تھک چکا تھا چڑ کر کہا ۔نہیں ۔یہ بھی نہیں
میں نے دیکھا سب خاموش ہو گئے
ایک بوڑھی خاتون بولیں، میری جان ۔عمر
سیاوش جوفوجی ٹریننگ سے لوٹا تھا، کہنے لگا۔کام
ایک دوسرا ھنس کے بولا ۔قرض
محفل کے بیچ سے ایک زور سے بولا ،وقت
ایک بولا آدم
میں نے ایک تلخ مسکراھٹ کے ساتھ کہا ۔نہیں
لیکن مجھے پتہ چل چکا تھا
کہ جب تک کسی کی زندگی کے جدول کی پوری تفصیل معلوم نا ہو
ایک تین حرفی لفظ کا بھی پتہ نہیں چل سکتا بلکہ پوری زندگی کا جدول سامنے ہونا چائیے
اس کے بغیر کچھ بھی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا
ہر کسی کی زندگی کا اپنا جدول ہے۔
اور میں ابھی اپنے جدول کے تین حرفی لفظ کی سوچوں میں غرق تھا کہ شاید
ایک ننگے پاؤں بچہ بول پڑے کفش،
کسان بولے برف،
گونگا کہے حرف ،
بہرا بولے صدا،
اندھا کہے ۔نور،
اور میں ابھی تک سوچ رہا ہوں
کہ کیوں کسی نے بھی نہیں کہا

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*