کہانی

چورہ

منی گِس ءَ چہ کمّے پَشت اَست یک چورویں جنکے آئی ءِ پِت ءُ مات ھردوکاں چیزے وھد بیت کہ امروز ی یل کتگ ءُ رسترانی بازار ءَ ایوک کتگ جِنکوک ءَ چہ درکسّانی ءَ وانگ ءِ واھگ بیتگ بلے بژن اِنت کہ تنگدستی ءَ چہ آئی ءِ اے واھگ ...

مزید پڑھیں »

اماں جنتے

کپکپاتے ہاتھ، چہرے پر جھریوں کا جال، منحنی ساجثہ، میں نے اس پر طائرانہ نگاہ ڈالتے ہوئے پوچھا۔ ”اماں! نام کیا ہے! کام کر لوگی؟“۔ سوچا کہ یہ بوڑھی لاچارسی عورت میری کیا مدد گار ہوگی۔ گھر کے بظاہر معمولی کام بھی جان مانگتے ہیں اور یہ نحیف جان تو ...

مزید پڑھیں »

آخری چیک

اُس کی آواز کا جادو دشت اور کہساروں میں بہتے چشمے کی آواز بن کر دھیمے سروں سے گنگنا تا۔ وہ جب لوک گیتوں کے الاپ کے ساتھ مست ؔ، سمو ؔ، شہداد،مہناز،ماہ گل اور سیمک کے اشعار گنگنا تا تو اُس کی آواز کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ محفل ...

مزید پڑھیں »

صاب جی!

ایویں نئیں تے ڈھولا تیرے پچھے پچھے آندی آں ہو کہ مجبور ترے ترلے میں پاندی آں عشق دا روگ بُرا۔۔۔ ہائے۔ گاڑی کے سائیڈ والے چھوٹے سے شیشے میں طوفان برپا ہوگیا۔ بیک وقت کان میں اِس گانے کی آواز اور شیشے میں متحرک عکس۔۔ میری نظریں منجمد ہوتے ...

مزید پڑھیں »

وبا

”آپی ہم کل سے کام پر نہیں آ سکیں گی۔بڑی کلاس ہے اور پڑھائی بھی بہت مشکل ہے۔“ ”اچھا۔۔۔۔۔“ اس نے حیرت سے کہا۔امید جو نہیں تھی کہ وہ ایسے جانے کے لئے تیار ہو جائیں گی۔ اصل مسئلہ تو یہ تھا کہ اب وہ کوئی نئی کام والی کہاں ...

مزید پڑھیں »

سنہری پہاڑ

برف سے ڈھکی اْس فلک بوس چوٹی کا نام سنہری پہاڑ کیوں پڑا اس بارے میں بیس کیمپ کی قریبی بستی میں کئی کہانیاں مشہور تھیں۔ وہاں چاندنی راتوں میں چاند کے ساتھ ساتھ تمام ستارے بھی زمین کے بہت قریب آ جاتے۔ نیچے وادی میں دیودار کی لکڑی سے ...

مزید پڑھیں »

جوں

ایک تھا جُوں۔ وہ بے شمار بچوں کے سر میں گُھستا اور اُن کا خون چوستا ۔ ایک روز وہ اس نیت سے ایک بچے کے سر سے باہر نکلا کہ کسی دوسرے بچے کے سر پر جاؤں گا ۔ راستے میں اُسے ایک مرغے نے دیکھا۔مرغے نے چونچ بڑھائی ...

مزید پڑھیں »

کہانی ایک سفر کی

“میں تم لوگوں سے الگ ہورہی ہوں ” اس نے کہا۔ اور وہیں ٹھہر گئی جہاں وہ لوگ پہنچے تھے۔ ان میں دو عورتیں تھیں اور دو مرد۔ رْک جانے والی عورت “ب” نے کہا “مجھے میرا تجربہ بتارہا ہے کہ ہم غلط سمت میں چل رہے ہیں۔ اس سفر ...

مزید پڑھیں »

ہوم ورک

ہوم ورک ۔۔۔ مصطفی مستور/شائستہ درانی شروع شروع میں سب کچھ بہت دھیرے دھیرے گذرتا تھا۔ہر کام کی جیسے برسوں کی عمر تھی۔جب اپنا ماتھا پونچھنے کے لئے ہاتھ اٹھاتا یوں لگتا گھنٹوں بیت گئے ہوں۔جب بیٹھتا سوتادوڑتاتو لمبی شامیں تھیں جو ختم ہی نا ہوتیں تھیں۔ گلیاں کتنی طویل ...

مزید پڑھیں »

بیس سال بعد

پولیس افسر اپنی دھن میں مگن متاثر کن انداز میں گلی میں مڑا۔ یہ تاثر کسی دکھاوے کا مظہر نہیں تھا بلکہ اسکی مستقل عادت کا حصہ تھا۔ کیونکہ دیکھنے والے لوگ اکا دکا ہی تھے۔ رات کے بمشکل دس بجے کا وقت تھا مگر سرد ہوا کے جھونکوں سے ...

مزید پڑھیں »