پیروں سے بندھی ہجرت

 

یہ پہاڑ جو تم دیکھ رہے ہو

یہ سلسلہ در سلسلہ

بے جان پتھروں کی قطار ہی نہیں

یہ پورا وجود رکھتے ہیں

انکی آنکھیں دیکھتی ہیں

در بدر آوازوں کو

چہروں کو

لہولہان پیروں سے بندھی ہجرت کو

۔

یہ پہاڑجو تم دیکھ رہے ہو

انکے کان سب سنتے ہیں

جو سننا منع ہے

یہ کئی سالوں سے خاموش کھڑے

شوریدہ سروں کو

پٹتے،روتے اور چیختے سنتے ہیں

۔

یہ پہاڑ جو تم دیکھ رہے ہو

انکی خامشی میں طوفانی ہوائیں چنگھاڑتی ہیں

یہ بے قصور مرنے والوں کی فہرست

قبل از وقت

نام نہاد محافظوں کے اجلاس میں دیکھ لیتے ہیں

رات کے پچھلے پہر

گرمیِ بستر پہ الوداعی بوسہ دیتے

امید صبح نو کا خواب دیکھنے والی آنکھوں کو

صرف ایک گولی کی آواز پھوڑ دیتی ہے

یہ سب دیکھتے ہیں

مگر صدمہ سے گنگ رہتے ہیں

 

.

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*