وئیرہاؤس

 

پو پھٹی، جاگا سویرا،
ڈوبتے تاروں کی زنجیریں ہلیں
سوئیاں بھاگیں گھڑی کی،
حاضری کے کارڈ لرزے،
چھ بجے۔۔۔
چھ بجے اور
ہائی وز پہنے قطاریں چل پڑیں
بھاری بوٹوں میں چھپائے جھلملاتے نرم خواب
موٹے دستانوں کے اندر
چبھتی گانٹھوں اور گھنٹوں کا حساب
چل پڑے ہیں وقت کی گردش سے لپٹی
داستانوں کے اسیر
اک زمیں پر اور اک مٹی کے بے مایہ سفیر
غل مچاتی یاد کو باندھا تھکے قدموں کے ساتھ
ٹوٹتا ٹکڑا بدن کا پُتلیوں میں رکھ لیا
رہن رکھا کھیت میں چلتی ہوا کا ذائقہ
بیچ ڈالا صحن میں انگڑائی لیتا قہقہہ
عمر کا ریشم پھسل کر بھاری ڈبوں میں گرا۔۔۔ اور لاریوں میں لد گیا
خیر چھوڑو ۔۔۔ کیا بُرا یے۔۔۔ دن ہی تھا۔۔۔ سو کٹ گیا

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*