نظم

نیم زندہ لوگوں میں
مکمل موت کسی کو نصیب نہیں
نہ ہی کوئی پوری زندگی جی رہا ہے۔۔۔
جسم تیسری کائنات کے بوسیدہ بستر پر
صدیوں سے عزرائیل کا منتظر ہے۔۔۔

آسمان پہ اترنے والی حبس
زمیں میں گہری دراڑ کاٹ کر
خوف کے قبرستان تعمیر کرتی ہے۔۔۔

کھڑکیوں سے محروم
تاریک و تنگ کمروں میں
میروانہ کے خالی پیکٹ کی میلنکولی لئے
خدا سے اُلجھنے والے چند لوگ
یک طرفہ گفتگو کی وحشت سے
سنگین گناہ کی دلکشی میں
ہر لمحہ مقید ہوتے ہوتے۔۔۔
زندگی کی جان لے لیتے ہیں
لیکن مرتے نہیں۔۔۔
عجیب معزوری آن گھیرتی ہے
زہن زندہ، جسم بے جان۔۔۔
دونوں کا آپسی رابطہ۔۔۔مستقل منقطع

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*