ماس جلنے کی بو ۔۔۔۔

 

پاس سے دور تک سانس سے سانس تک
مستقل ماس جلنے کی
بو آتی ہے ۔
شہر کی تنگ گلیوں تلے
پاُپیا دہ گریبان کھولے ہوئے
تیرگی دندنانے لگی
روشنی !گمشدہ آشتی کے خدا کو کہیں
ڈھونڈنے ڈھونڈتے تھک گئی
وہ خدا!
جس کے ناموس کے نام پر ہم نے سودے کیے۔ ممبروں اور فتووں سے جس کے لیے
خوف بانٹے گئے۔
سبز جالی کے سائے تلے
عفو اور رحم کے رنگ و آہنگ
تک ہم نے جھلسا دیے۔
دل کے میٹھے کنویں
"عاشقی ” کے حسیں نام پر
زہر سے بھر گئے؟؟!!
پاس سے دور تک سانس سے سانس تک
مستقل ماس جلنے کی
بو آتی ہے

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*