ماہانہ محفوظ شدہ تحاریر : دسمبر 2020

اے بھٹائی

اے بھٹائی پیر و مرشد! اے اسیرِ حُسنِ ذات بےنیازِ رنگ و بُوئے کائنات اے ثباتِ بےثبات میں کہ ہوں محوِ صفات اِس طلسمِ ہاٶ ہُو میں روز و شب بےسبب اور بےادب کائناتِ بےکراں کو مسترد کرتا تھا میں رد و کد کرتا تھا میں آج پھر میں تیرے ...

مزید پڑھیں »

شکریہ ڈاکٹر شاہ محمد مری

شکریہ ڈاکٹر شاہ محمد مری 🙏🌺 ادی سعدیہ شکیل لاشاری۔ آج سے تقریبا چھ سات ماہ پہلے میں نے ایک کتاب پڑھی بابو عبدالکریم شورش ، ،ایک ایسا بلوچ رہنما جسے وقت نے گمنامی کی قبر میں دفنانا چاہا مگر راقم نے اپنے قلم کے زور سے تاریخ میں ہمیشہ ...

مزید پڑھیں »

دانیال طریر کی کچھ نظمیں

  من تو شدم۔۔ کتنے دن سے ہونٹ صحرا کی سلگتی ریت کے اوپر پڑے ہیں جل رہے ہیں اب انہیں جھرنے پہ رکھ دو کھردری بوری پہ دیکھو جسم کب سے چھل رہا ہے روئی لے کر برف کی اک نرم سا بستر بنادو کتنی مدت سے نہیں سویا ...

مزید پڑھیں »

کھویا ہوا دن

  ہمیں کیا پڑی تھی ۔۔۔۔ درختوں پہ بیٹھی ہوا کو اڑایا سویرے سے پہلے چمکتا ستارا بجھایا ۔۔۔۔ مدھر نیند میں کھوئے بادل پلٹ کر گلابی خراشیں جمائیں۔۔۔ اجالے کے رستے پہ بیٹھے ہوئے پھول مسلے ۔۔۔۔ لرزتی ہوئی اوس کی نرم بوندوں میں سرخی بھری اورکھڑکی پہ انگارا ...

مزید پڑھیں »

سماجی امور میں آٹومیٹکی نہیں ہوتی

  کورونا بحران سے دنیا نے حتمی طور پر نکل جانا ہے۔گوکہ اُس کی صفوں میں سے چار پانچ لاکھ لوگ کٹ چکے ہوں گے۔۔۔۔ ہم آپ نے ہارر (ڈراؤنی)فلمیں بہت دیکھی ہونگی۔ انفرادی طور پر دکھ اور بربادی سے بھی دوچار ہوئے ہوں گے۔ مگر آٹھ ارب انسانوں کے ...

مزید پڑھیں »

سچ بولو گے؟۔۔۔۔

  انسانوں کے بھیس میں بیٹھے وحشی کو وحشی بولو گے۔۔۔۔ کٹ جاؤ گے مر جاؤ گے دیواروں میں چنواؤ گے زندانوں میں جل جاؤ گے سچ بولو گے؟ مر جاؤ گے بیچ سڑک میں آ کر کوئی چند پیسوں کی اک گولی سے چھین کے سانسیں لے جائے گا ...

مزید پڑھیں »

انسانیت

  میرے چاروں طرف میں ہوں!۔ مگر کچھ اجنبی ٹوٹے ہوئے چہرے، پرانے لوگ ، اور انجان، ان دیکھے سے سایے مجھ کو پیار میں نجانے کیوں؟ عزیزوں،خون کے رشتوں سے زیادہ آج کل مجھ کو بھکاری ، اور وہ مزدور مجھ کو اپنے لگتے ہیں!۔ میں جب بھی اُن ...

مزید پڑھیں »

خواب

  دھمم دھمام ڈھول پر وہ دلنواز موگری برس پڑی تو خلق کے ہجوم ناچنے لگے فضائیں ناچنے لگیں ہوائیں ناچنے لگیں وہ جوش ، وہ خروش رونما ہوا کہ عرش سے زمیں کو جھانکتے ہوئے نجوم ناچنے لگے مگر یہ خواب دیر تک چلا نہیں (سراب جوئے آب میں ...

مزید پڑھیں »

PARASITE CLASS

  بستی بستی نام ہے جن کا جن کے چرچے قریہ قریہ جن کے گرد بنے ہیں ہالے تیز سنہرے رنگوں والے جن کے پاس ہیں جال نرالے مقناطیسی دھاگوں والے جن کے پاس طلسم ہیں ایسے جو بھی ان کی جانب دیکھے بس وہ ان کی جانب دیکھے جو ...

مزید پڑھیں »

کتاب ”گندم کی روٹی“

افغانستان نژاد بلوچی ادیب عبدالستار پردلی کا لکھا گیا ناول ” سوب“ کا اردو ترجمہ واجہ ڈاکٹر شاہ محمد مری صاحب نے ” گندم کی روٹی“ کے نام سے کیا ہے۔ یہ ناول کسان محنت کشوں کی جدوجہد کو سامنے رکھ کر لکھا گیا ہے جنہوں نے افغانستان میں جہد ...

مزید پڑھیں »